Habeeb Hyderabadi

حبیب حیدرآبادی

حبیب حیدرآبادی کی غزل

    دل تنہا میں اب احساس محرومی نہیں شاید

    دل تنہا میں اب احساس محرومی نہیں شاید تری دوری بھی اب دل کے لئے دوری نہیں شاید جہاں دن میں اندھیرا ہو وہاں راتوں کا کیا کہنا یہاں کے چاند سورج میں چمک ہوتی نہیں شاید میں جب بستر سے اٹھتا ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے مرے اندر کی دنیا رات بھر سوتی نہیں شاید یہ کس صحرا کے کس گوشے میں ...

    مزید پڑھیے

    ہم اہل آرزو پہ عجب وقت آ پڑا

    ہم اہل آرزو پہ عجب وقت آ پڑا ہر ہر قدم پہ کھیل نیا کھیلنا پڑا اپنا ہی شہر ہم کو بڑا اجنبی لگا اپنے ہی گھر کا ہم کو پتہ پوچھنا پڑا انسان کی بلندی و پستی کو دیکھ کر انساں کہاں کھڑا ہے ہمیں سوچنا پڑا مانا کہ ہے فرار مگر دل کو کیا کریں ماضی کی یاد ہی میں ہمیں ڈوبنا پڑا مجبوریاں حیات ...

    مزید پڑھیے