Habeeb Aarvi

حبیب آروی

حبیب آروی کی غزل

    یاد جو آئے خود شرمائیں اف ری جوانی ہائے زمانے

    یاد جو آئے خود شرمائیں اف ری جوانی ہائے زمانے جیٹھ میں بیٹھے ساون گائیں اف ری جوانی ہائے زمانے ہنستے ہنستے روٹھ بھی جائیں اف ری جوانی ہائے زمانے سونا چاندی دونوں کٹائیں اف ری جوانی ہائے زمانے دور جنوں میں یاس کا عالم حشر سے پہلے حشر کا منظر تپتا موسم سرد ہوائیں اف ری جوانی ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح درد کا تم اپنے مداوا کرنا

    اس طرح درد کا تم اپنے مداوا کرنا یاد ماضی کو چراغ رہ فردا کرنا تیری دزدیدہ نگاہی کے میں سو بار نثار دیکھنے والے اسی چاہ سے دیکھا کرنا حشر تک جینے کا ارمان لیے بیٹھا ہوں تم ذرا زیست کے اسباب مہیا کرنا خواہش دید کی توہین ہے جلووں کا خیال میری نظروں کا تقاضا ہے کہ پردا کرنا ایک ...

    مزید پڑھیے

    ہیں دھبے تیغ قاتل کے جسے دھونے نہیں دیتے

    ہیں دھبے تیغ قاتل کے جسے دھونے نہیں دیتے مرے احباب تجدید وفا ہونے نہیں دیتے مری وحشت کے سائے جھانکتے رہتے ہیں روزن سے یہ آدم خور مجھ کو رات بھر سونے نہیں دیتے شکست آرزو رسوائی فکر و نظر پیہم یہی حالات مجھ کو آپ کا ہونے نہیں دیتے تقاضائے وفا میں بھی ستم کا ایک پہلو ہے میں رونا ...

    مزید پڑھیے