Guncha jafari

غنچہ جعفری

غنچہ جعفری کی غزل

    کبھی نصیب سے آئے جو تیری بانہوں میں

    کبھی نصیب سے آئے جو تیری بانہوں میں ہزاروں پھول کھلے تھے مری نگاہوں میں یوں کسمپرسی کے عالم میں آج سوچتی ہوں بڑے عجیب نشے تھے تری پناہوں میں میں سانس بھی نہیں لیتی کہ دل کو خوف سا ہے ابھی ہے زہر گئی رت کا میری آہوں میں تری تلاش میں در در پھرے مگر اے دوست بھٹک کے رہ گئے ہم زندگی ...

    مزید پڑھیے