Gulshan Barelvi

گلشن بریلوی

گلشن بریلوی کی غزل

    نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے

    نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ کوئی ذات ہوتی ہے محبت کرنے والوں کی نرالی بات ہوتی ہے بساط زیست پر ہم چال چلتے ہیں قرینے سے ذرا سی چوک ہو جائے تو بازی مات ہوتی ہے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں لوگ محفل میں غریبوں کی بھلا دنیا میں کیا اوقات ہوتی ہے بزرگوں کی دعائیں ہیں جو سر جھکنے نہیں ...

    مزید پڑھیے