Gulam Nabi Aawan

غلام نبی اعوان

غلام نبی اعوان کی غزل

    عشق عہد بے وفا میں بے نوا ہو جائے گا

    عشق عہد بے وفا میں بے نوا ہو جائے گا آنکھ استنبول سینہ قرطبہ ہو جائے گا رات لمبی ہے تو باہم گفتگو کرتے رہو بات چل نکلی تو بہتوں کا بھلا ہو جائے گا ان بھری گلیوں میں پھرتا رہ اسی میں خیر ہے اپنے اندر جا چھپا تو لاپتا ہو جائے گا سر بریدہ لفظ مجھ سے رات یہ کہنے لگے اب نہ بولو گے تو ...

    مزید پڑھیے