Ghzala Khakwani

غزالہ خاکوانی

غزالہ خاکوانی کی نظم

    کاوش بے سود

    جب سارا منظر دیکھ چکے تو خوابوں میں کھو جانا کیا مرے من کا پنچھی پاگل ہے جو اب بھی رستہ دیکھتا ہے مرے دل کا بچہ ضدی بچہ آس لگائے جیتا ہے اس من کو میں سمجھاؤں کیا جو رستہ تیرا رستہ نہیں اب اس رستے پر جانا کیا جو منزل، منزل تیری نہیں اب اس کا کھوج لگانا کیا لیکن میرے دل کا بچہ ضدی ...

    مزید پڑھیے

    مرے پر نہ باندھو

    پروں کو مرے تم نہ ریشم کی ڈوری سے باندھو نہ کاٹو انہیں تم کہ مجھ کو بھی اڑنے دو اونچی اڑان میں تتلی ہوں ایسی کہ جس کے پروں سے چمکتی جھمکتی ہیں رنگوں کی موجیں یہ موجیں مری راہ کی مشعلیں بن گئی ہیں مٹائیں گی جو تیری میری تیرہ شبوں کی دھندلکے مٹائیں گی صبحوں کے میری پروں کو مرے تم نہ ...

    مزید پڑھیے