Ghulam Bhik Nairang

غلام بھیک نیرنگ

مشہور وکیل، ادیب، علامہ اقبال کے ہم عصر اور معروف شاعر

غلام بھیک نیرنگ کی غزل

    مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر

    مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر رہ گیا شوق دل زار میں ارماں ہو کر زیست دو روزہ ہے ہنس کھیل کے کاٹو اس کو گل نے یہ راز بتایا مجھے خنداں ہو کر اشک شادی ہے یہ کچھ مژدہ صبا لائی ہے شبنم آلودہ ہوا پھول جو خنداں ہو کر ذرۂ وادئ الفت پہ مناسب ہے نگاہ فلک حسن پہ خورشید درخشاں ہو ...

    مزید پڑھیے

    کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی

    کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی قیمت میں دید رخ کی ہم نقد جاں لگاتے بازار ناز لگتا دل کی خرید ہوتی کچھ اپنی بات کہتے کچھ میرا حال سنتے ناز و نیاز کی یوں گفت و شنید ہوتی جلوے دکھاتے جاتے وہ طرز دلبری کے اور دل میں یاں ہوائے ناز مزید ہوتی تیغ ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے

    کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے ان کو فرصت ہی نہیں ہے کاروبار ناز سے میرے درد دل سے گویا آشنا ہیں چوب و تار اپنے نالے سن رہا ہوں پردہ ہائے ساز سے ذرہ ذرہ ہے یہاں اک کتبۂ سر الست آپ ہی واقف نہیں ہیں رسم خط راز سے دل گئے ایماں گئے عقلیں گئیں جانیں گئیں تم نے کیا کیا کر دکھایا اک ...

    مزید پڑھیے

    اک ہجوم غم و کلفت ہے خدا خیر کرے

    اک ہجوم غم و کلفت ہے خدا خیر کرے جان پر نت نئی آفت ہے خدا خیر کرے جائے ماندن ہمیں حاصل ہے نہ پائے رفتن کچھ مصیبت سی مصیبت ہے خدا خیر کرے آ چلا اس بت عیار کی باتوں کا یقیں سادگی اپنی قیامت ہے خدا خیر کرے رہنماؤں کو نہیں خود بھی پتا رستے کا راہ رو پیکر حیرت ہے خدا خیر کرے

    مزید پڑھیے

    کٹ گئی بے مدعا ساری کی ساری زندگی

    کٹ گئی بے مدعا ساری کی ساری زندگی زندگی سی زندگی ہے یہ ہماری زندگی کیا ارادوں سے ہے حاصل؟ طاقت و فرصت کہاں ہائے کہلاتی ہے کیوں بے اختیاری زندگی اے سر شوریدہ اب تیرے وہ سودا کیا ہوئے! کیا سدا سے تھی یہی غفلت شعاری زندگی درد الفت کا نہ ہو تو زندگی کا کیا مزا آہ و زاری زندگی ہے بے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو

    کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو اک جھلک تم جو لب بام دکھا جاتے ہو دل پہ اک کوندتی بجلی سی گرا جاتے ہو میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب یہ بھی کیا کم ہے تصور میں تو آ جاتے ہو تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں خواب شیریں سے تمنا کو جگا ...

    مزید پڑھیے

    پھر وہی ہم ہیں خیال رخ زیبا ہے وہی

    پھر وہی ہم ہیں خیال رخ زیبا ہے وہی سر شوریدہ وہی عشق کا سودا ہے وہی دانہ و دام سنبھالا مرے صیاد نے پھر اپنی گردن ہے وہی عشق کا پھندا ہے وہی پھر لگی رہنے تصور میں وہ مژگان دراز رگ جاں میں خلش خار تمنا ہے وہی پھر لگا رہنے وہی سلسلۂ ناز و نیاز جلوۂ حسن وہی ذوق تماشا ہے وہی پھر ہوا ...

    مزید پڑھیے