مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر
مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر رہ گیا شوق دل زار میں ارماں ہو کر زیست دو روزہ ہے ہنس کھیل کے کاٹو اس کو گل نے یہ راز بتایا مجھے خنداں ہو کر اشک شادی ہے یہ کچھ مژدہ صبا لائی ہے شبنم آلودہ ہوا پھول جو خنداں ہو کر ذرۂ وادئ الفت پہ مناسب ہے نگاہ فلک حسن پہ خورشید درخشاں ہو ...