Ghubaar Bhatti

غبار بھٹی

غبار بھٹی کی غزل

    زباں ساکت ہو قطع گفتگو ہو

    زباں ساکت ہو قطع گفتگو ہو نظر ہی سے بیان آرزو ہو جہاں میں ہوں وہاں پر تو ہی تو ہو جہاں تو ہو جہان رنگ و بو ہو شہید ناز یوں ہی سرخ رو ہو شفق منہ پر ہو دامن پر لہو ہو وفور یاس و جوش ابتلا میں زباں پر آیت‌ لا‌ تقنطوا ہو جو رنگ گل سے ٹپکا ہے چمن میں نہ میری ہی تمنا کا لہو ہو حریم ...

    مزید پڑھیے

    مرے مدعائے الفت کا پیام بن کے آئی

    مرے مدعائے الفت کا پیام بن کے آئی تری زلف کی سیاہی مری شام بن کے آئی ہوئی کاشف حقیقت یہ ضمیر مے کدہ کی مری بے خودی جو درد تہ جام بن کے آئی تری اک ادا تھی یہ بھی گل و خار کو جگانے جو نسیم صبح گاہی کا خرام بن کے آئی یہ صبا کی بے رخی تھی سوئے آشیاں جو گزری نہ سلام لے کے آئی نہ پیام بن ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کس طرح سے نہ ہو یقیں کہ اسے خزاں سے گریز ہے

    مجھے کس طرح سے نہ ہو یقیں کہ اسے خزاں سے گریز ہے جو نسیم‌ صبح بہار کو مرے گلستاں سے گریز ہے یہ عبودیت کا ہے اقتضا کہ اسی پہ خم ہو مری جبیں یہ غلط کسی نے ہے کہہ دیا ترے آستاں سے گریز ہے ہے عجیب قسم کی بد ظنی مجھے اس کی کوئی خبر نہیں گل و خار کو بھی بہار میں مرے گلستاں سے گریز ہے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ترا مے خوار خوش آغاز و خوش انجام ہے ساقی

    ترا مے خوار خوش آغاز و خوش انجام ہے ساقی کہ دل میں یاد تیری لب پہ تیرا نام ہے ساقی محیط دور ساغر چرخ نیلی فام ہے ساقی غلام چشم مے گوں گردش ایام ہے ساقی دل ناکام کو الفت سے تیری کام ہے ساقی محبت بے نیاز عبرت انجام ہے ساقی زمانے سے الگ ہو کر مجھے دنیائے الفت میں ترا رخ روز روشن زلف ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ حسن اگر زینت کاشانہ بنے

    جلوۂ حسن اگر زینت کاشانہ بنے دسترس شمع کو حاصل ہو تو پروانہ بنے دل نہ ہشیار رہے اور نہ دیوانہ بنے یہ تمنا ہے کہ خاک در جانانہ بنے حسن اے حسن یہ ہے تیری کرشمہ سازی کعبہ بن جائے کہیں اور کہیں بت خانہ بنے ہوش اور کشمکش ہوش الٰہی توبہ وہی ہشیار ہے الفت میں جو دیوانہ بنے اس تمنا سے ...

    مزید پڑھیے

    تسلی کو ہماری باغباں کچھ اور کہتا ہے

    تسلی کو ہماری باغباں کچھ اور کہتا ہے گلستاں سے مگر اڑتا دھواں کچھ اور کہتا ہے بہم کچھ سازشیں پھر ہو رہی ہیں برق و باراں میں ہر اک طائر سے لیکن آشیاں کچھ اور کہتا ہے سمجھتے ہیں خدا معلوم کیا کچھ کارواں والے زباں میں اپنی میر کارواں کچھ اور کہتا ہے نہ پھولو اس طرح سے نغمۂ مرغ خوش ...

    مزید پڑھیے

    عجب انقلاب کا دور ہے کہ ہر ایک سمت فشار ہے

    عجب انقلاب کا دور ہے کہ ہر ایک سمت فشار ہے نہ کہیں خرد کو سکون ہے نہ کہیں جنوں کو قرار ہے کہیں گرم بزم حبیب ہے کہیں سرد محفل یار ہے کہیں ابتدائے سرور ہے کہیں انتہائے خمار ہے مرا دل ہے سینے میں روشنی اسی روشنی پہ مدار ہے میں مسافر رہ عشق ہوں تو یہ شمع راہ گزار ہے جسے کہتے ہیں تری ...

    مزید پڑھیے