Ghous Mathravi

غوث متھراوی

غوث متھراوی کی غزل

    زمیں کی حد اگر کوئی نہیں ہے

    زمیں کی حد اگر کوئی نہیں ہے تو پھر میرا بھی گھر کوئی نہیں ہے قفس میں بند ہے پرواز میری امید بال و پر کوئی نہیں ہے ہنر ان کو سکھاتا پھر رہا ہوں مگر خود میں ہنر کوئی نہیں ہے خبر اخبار میں آئے نہ آئے خبر سے بے خبر کوئی نہیں ہے یہاں تو بس پڑاؤ ہے ہمارا ہمارا اپنا گھر کوئی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    قلب و نظر کے سلسلے میری نگاہ میں رہے

    قلب و نظر کے سلسلے میری نگاہ میں رہے مجھ سے قریب تر نہ تھے جو تری چاہ میں رہے قہر خدا کی زد پہ کیوں آ نہ سکے سیاہ کار کس کی سپردگی میں تھے کس کی پناہ میں رہے صورت حال دیکھ کر سب کو ہے فکر یہ کہ اب جسم اماں میں ہو نہ ہو کج تو کلاہ میں رہے دار و رسن کے فیصلے سچ کے امین ہوں اگر تھوڑی سی ...

    مزید پڑھیے