Ghazal Jafari

غزل جعفری

غزل جعفری کی غزل

    کبھی جو خط مجھے لکھنا محبتیں لکھنا

    کبھی جو خط مجھے لکھنا محبتیں لکھنا برا شگون ہے ہر دم شکایتیں لکھنا یہ زیست اور بھی نکھرے گی پیار کرنے سے جو میرے ہجر میں گزریں قیامتیں لکھنا تقاضہ تم سے کروں گی تو روٹھ جاؤ گے پسند کب ہے مجھے بھی شکایتیں لکھنا تم آتے جاتے رہو یہ بہت ہے میرے لئے نہ آ سکو جو کبھی تم قباحتیں ...

    مزید پڑھیے

    ہے گرم انتخاب کا بازار دیکھنا

    ہے گرم انتخاب کا بازار دیکھنا اہل ہوس کے بکنے کی رفتار دیکھنا ہوں گے ستم کے ہاتھوں گرفتار بے گناہ توہین عدل بر سر دربار دیکھنا تاریخ اپنے خون سے لکھیں گے پھر ہمیں پیدا ہوئے ہیں پھر وہی آثار دیکھنا میرے وطن کی آن پہ آنے نہ دے گا آنچ کوئی تو ہوگا صاحب کردار دیکھنا دکھلائے گا یہ ...

    مزید پڑھیے