Ghayas Mateen

غیاث متین

غیاث متین کی غزل

    دھوپ کا احساس جانے کیوں اسے ہوتا نہیں

    دھوپ کا احساس جانے کیوں اسے ہوتا نہیں وقت آوارہ ہے ٹھنڈی چھاؤں میں ہوتا نہیں جھوٹ کی دیوار سے لٹکے ہوئے جسموں کے دن ہو گئے پورے کہ سچ تو شب میں بھی سوتا نہیں ہم تکا کرتے ہیں کھڑکی سے اترتے چاند کو دوڑ کر اس کو پکڑ لیں یہ کبھی ہوتا نہیں دل عجب پتھر ہے پانی سے پگھل جائے کہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    ہوا بہت تیز چل رہی ہے چراغ جاں پھر بھی جل رہا ہے

    ہوا بہت تیز چل رہی ہے چراغ جاں پھر بھی جل رہا ہے یہ کون ہے جو ہمارے پیچھے ہوا کے ہم راہ چل رہا ہے گماں کی بستی میں رہنے والو ذرا پہاڑی پہ چڑھ کے دیکھو ادھر ندی ہے وہیں سے شہر یقیں کا رستہ نکل رہا ہے سراب اندر سراب تم ہو چراغ اندر چراغ ہم ہیں ہمیں سے تاریکیاں ہیں خائف ہمیں سے ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کے ساتھ فلک کے سفر میں ہم بھی ہیں

    زمیں کے ساتھ فلک کے سفر میں ہم بھی ہیں قفس نصیب سہی بال و پر میں ہم بھی ہیں وہیں سے لوٹ گئی راستوں کی تنہائی جہاں پہ اس نے یہ جانا سفر میں ہم بھی ہیں تو وہ شجر جو سدا برگ و بار دیتا ہے مثال آب نہاں اس شجر میں ہم بھی ہیں جسے کہیں سے سمندر نے لا کے پھینک دیا تمہارے ساتھ اک ایسے ہی ...

    مزید پڑھیے

    خواب آنکھوں کی گلی چھوڑ کے جانے نکلے

    خواب آنکھوں کی گلی چھوڑ کے جانے نکلے ہم ادھر نیند کی دیوار گرانے نکلے دھول رستے کا مقدر ہے تو رستہ کیا ہے بس یہی بات زمانے کو بتانے نکلے جب پہاڑوں سے ملی داد ہنر کی اپنے داستاں ہم بھی سمندر کو سنانے نکلے رنگ سے رنگ جدا ہونے کا منظر دیکھا تیرگی اور شفق صرف بہانے نکلے جب سمندر ...

    مزید پڑھیے

    نصیبہ جاگ اٹھا اور مقدر بن گیا اپنا

    نصیبہ جاگ اٹھا اور مقدر بن گیا اپنا جہاں دیوار ہے اس کی وہیں گھر بن گیا اپنا نہ جانے دھوپ نے اپنی زباں میں کیا کہہ اس سے شجر کے جسم سے سایہ نکل کر بن گیا اپنا ہماری آنکھ سے نیندوں کا رشتہ توڑنے والے کوئی تجھ سے سوا خوش رنگ پیکر بن گیا اپنا ہمارا سر سلامت ہی رہا سنگ حوادث میں جو ...

    مزید پڑھیے

    جزیرے ہوں کہ وہ صحرا ہوں خواب ہونا ہے

    جزیرے ہوں کہ وہ صحرا ہوں خواب ہونا ہے سمندروں کو کسی دن سراب ہونا ہے سوال پوچھنے والو تمہیں بھی آخر کار رہین منت بار جواب ہونا ہے کھنڈر میں بیٹھ کے رونے کی خو نہیں جاتی تمہاری آنکھ پہ شاید عذاب ہونا ہے وہ ظلمتیں جو اجالوں کے گھر میں رہتی ہیں انہیں بھی مثل سحر بے نقاب ہونا ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا رنگ رنگ آسماں جیسا بدلتا ہے

    تمہارا رنگ رنگ آسماں جیسا بدلتا ہے کسی کو چاہنے والا کہیں اتنا بدلتا ہے صبا شبنم شفق رخسار گل مہتاب ان سب کا تمہارا نام لیتا ہوں تو کیوں چہرہ بدلتا ہے صبا گفتار شیریں لب ستارہ چشم ہیں تو کیا بدلتے ہم بھی ہیں جب سامنے والا بدلتا ہے کبھی جاتی نہیں جنگل کی بو صندل کے پیکر سے کہ ...

    مزید پڑھیے

    بارش ہوگی تو بارش میں دونوں مل کر بھیگیں گے

    بارش ہوگی تو بارش میں دونوں مل کر بھیگیں گے ریت پہ ایک مسافر کا گھر اور سمندر بھیگیں گے اچھا میں ہارا تم جیتے آگے کی اک بات سنو اب کے برس جب بارش ہوگی سوچ سمجھ کر بھیگیں گے دھوپ کا اک ٹکڑا کیوں میرے سر پر سایہ کرتا ہے کیا مجھ کو منظر سے ہٹا کر سارے منظر بھیگیں گے کاغذ کی اک کشتی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کی پتلی میں سورج سر میں کچھ سودا اگا

    آنکھ کی پتلی میں سورج سر میں کچھ سودا اگا پانیوں میں سرخ پودے دھوپ میں سایا اگا آسماں کی بھیڑ میں تو اس لیے سوچا گیا اس زمیں کی چھاتیوں سے نور کا چشمہ اگا نیند میں چلنے کی عادت خواب میں لکھنے کا فن ایک جیسی بات ہے تو آتش نغمہ اگا میں نے اپنی دونوں آنکھوں میں اگائے ہیں پہاڑ تیری ...

    مزید پڑھیے

    سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئے

    سورج کو کیا پتہ ہے کدھر دھوپ چاہئے آنگن بڑا ہے اپنے بھی گھر دھوپ چاہئے آئینے ٹوٹ ٹوٹ کے بکھرے ہیں چار سو ڈھونڈیں گے عکس عکس مگر دھوپ چاہئے بھیگے ہوئے پروں سے تو اڑنے نہ پائیں گے کاٹوں نہ ان پرندوں کے پر دھوپ چاہئے ہم سے دریدہ پیرہن و جاں کے واسطے یاقوت چاہئے نہ گہر دھوپ ...

    مزید پڑھیے