پہنچ کر شب کی سرحد پر اجالا ڈوب جاتا ہے
پہنچ کر شب کی سرحد پر اجالا ڈوب جاتا ہے نہ ہو جس کا کوئی وہ بے سہارا ڈوب جاتا ہے جسے گاتا ہے کوئی بربط صد چاک داماں پر فضائے بے یقینی میں وہ نغمہ ڈوب جاتا ہے یہاں تو دل کی باتیں ہیں ہمارا تجربہ ہے یہ جو سطح آب پر رکھیے تو پیسہ ڈوب جاتا ہے تعلق دیر سے مضبوط کرتا ہے جڑیں اپنی ذرا سی ...