غیاث انجم کی غزل

    پہنچ کر شب کی سرحد پر اجالا ڈوب جاتا ہے

    پہنچ کر شب کی سرحد پر اجالا ڈوب جاتا ہے نہ ہو جس کا کوئی وہ بے سہارا ڈوب جاتا ہے جسے گاتا ہے کوئی بربط صد چاک داماں پر فضائے بے یقینی میں وہ نغمہ ڈوب جاتا ہے یہاں تو دل کی باتیں ہیں ہمارا تجربہ ہے یہ جو سطح آب پر رکھیے تو پیسہ ڈوب جاتا ہے تعلق دیر سے مضبوط کرتا ہے جڑیں اپنی ذرا سی ...

    مزید پڑھیے

    خون دل مجھ سے ترا رنگ حنا مانگے ہے

    خون دل مجھ سے ترا رنگ حنا مانگے ہے یا ہتھیلی پہ کوئی نقش وفا مانگے ہے جو سدا دیتا رہا دار و رسن تحفے میں ہم فقیروں سے وہی حرف دعا مانگے ہے کیا ہوا ہے کہ رفاقت کا بھرم رکھنے کو مجھ سے محبوب مرا زخم نیا مانگے ہے شہر میں دھنستا ہے فتنے کی نئی دلدل میں کیا قیامت ہے کہ میرا ہی پتہ ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم درد ملا امتحان ایسا تھا

    ہجوم درد ملا امتحان ایسا تھا مگر وہ چپ ہی رہا بے زبان ایسا تھا کسی کی عزت و ناموس پر نہ آنچ آئی لٹا تو اف بھی نہ کی مہربان ایسا تھا زمانہ گزرا مگر داغ رہ گیا دل پر نہ مٹ سکا کسی صورت نشان ایسا تھا بدن کی شاخ سے اس کے کرن جو لپٹی تھی وہ سہہ سکا نہ اسے دھان پان ایسا تھا متاع زیست ...

    مزید پڑھیے

    بے نیاز بہار سا کیوں ہے

    بے نیاز بہار سا کیوں ہے دل کو زخموں سے پیار سا کیوں ہے وہ خفا ہیں کہ ہم غریبوں کو غم پہ کچھ اختیار سا کیوں ہے میری آنکھوں کے خواب تو غم ہیں وہ مگر بے قرار سا کیوں ہے عکس اس میں تھا کس کے چہرے کا آئنہ سنگسار سا کیوں ہے آہٹیں پاس آ کے دور ہوئیں ہم کو پھر انتظار سا کیوں ہے کیا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    خسارے میں رہے لیکن نہ چھوڑی سادگی ہم نے

    خسارے میں رہے لیکن نہ چھوڑی سادگی ہم نے بہ ہر صورت نبھائی دشمنوں سے دوستی ہم نے سلف تھے جو ہمارے مثل خورشید و مہہ و انجم انہی کے راستے پہ چل کے پائی روشنی ہم نے ادب کے دائرے کو دے دی وسعت سارے عالم کی کہ اس کی آبیاری کی برائے زندگی ہم نے جہاں والو نہ مانو تم مگر سچ ہے کہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    لپٹ رہی ہیں جو تجھ سے دعائیں میری ہیں

    لپٹ رہی ہیں جو تجھ سے دعائیں میری ہیں ہوا کا شور نہیں ہے صدائیں میری ہیں کسی بھی راہ سے تم آ سکو تو آ جانا کہ شہر میرا ہے ساری دشائیں میری ہیں اڑا رہے ہو یہاں جن کی دھجیاں تم بھی یہ جان لو کہ وہ ساری ردائیں میری ہیں مجھے تو گاؤں کی مٹی ہے جان سے بھی عزیز وہاں کی گلیوں میں کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ساز حیات قید و سلاسل کہیں کسے

    ساز حیات قید و سلاسل کہیں کسے جب دل ہی بجھ گیا ہو تو پھر دل کہیں کسے روداد غم طویل تو اتنی نہیں مگر کوئی کہاں ہے مد مقابل کہیں کسے بچتے بچاتے موج حوادث سے آ کے ہم ساحل پہ ڈوب جائیں تو ساحل کہیں کسے دست دعا بھی کاٹ کے احباب چل دیئے حال دل شکستہ میں شامل کہیں کسے انجمؔ ہمارا عہد ...

    مزید پڑھیے

    تجھے میں بھول جانا چاہتا ہوں

    تجھے میں بھول جانا چاہتا ہوں یوں دل کو آزمانا چاہتا ہوں نہ چھیڑو آج درد و غم کے قصے میں کھل کر مسکرانا چاہتا ہوں مری تحویل میں جو بھی ہے یارو تمہیں پہ سب لٹانا چاہتا ہوں بہت بوجھل سے لگتے ہیں مناظر میں ان سے دور جانا چاہتا ہوں خیال و فکر کا دم گھٹ رہا ہے نئی دنیا بنانا چاہتا ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے جب چاہا کوئی آگ بجھانے آئے

    ہم نے جب چاہا کوئی آگ بجھانے آئے آئے تو لوگ مگر دل کو جلانے آئے کچھ اثر ہوتا نہیں بزم طرب کا دل پر درد کا گیت کوئی آج سنانے آئے راس جب آ نہ سکا شہر خرد کا ماحول وسعت دشت و بیاباں میں دوانے آئے بھاگی جاتی ہے یہ دنیا نئی رونق کی طرف شہر ہے اجڑا ہوا کون بسانے آئے آج تک جن کو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    درد کے چاند کی تصویر غزل میں آئے

    درد کے چاند کی تصویر غزل میں آئے شعر لکھوں تو یہ تاثیر غزل میں آئے سنتے آئے ہیں بہت ذکر حسیں خوابوں کا اب کسی خواب کی تعبیر غزل میں آئے ان کے چہرے کو میں اس طرح پڑھا کرتا ہوں جیسے غم کی کوئی تفسیر غزل میں آئے کھیت کھلیان سے جب سانولی صورت لوٹے سرمئی شام کی تنویر غزل میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2