غیاث انجم کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    پہنچ کر شب کی سرحد پر اجالا ڈوب جاتا ہے

    پہنچ کر شب کی سرحد پر اجالا ڈوب جاتا ہے نہ ہو جس کا کوئی وہ بے سہارا ڈوب جاتا ہے جسے گاتا ہے کوئی بربط صد چاک داماں پر فضائے بے یقینی میں وہ نغمہ ڈوب جاتا ہے یہاں تو دل کی باتیں ہیں ہمارا تجربہ ہے یہ جو سطح آب پر رکھیے تو پیسہ ڈوب جاتا ہے تعلق دیر سے مضبوط کرتا ہے جڑیں اپنی ذرا سی ...

    مزید پڑھیے

    خون دل مجھ سے ترا رنگ حنا مانگے ہے

    خون دل مجھ سے ترا رنگ حنا مانگے ہے یا ہتھیلی پہ کوئی نقش وفا مانگے ہے جو سدا دیتا رہا دار و رسن تحفے میں ہم فقیروں سے وہی حرف دعا مانگے ہے کیا ہوا ہے کہ رفاقت کا بھرم رکھنے کو مجھ سے محبوب مرا زخم نیا مانگے ہے شہر میں دھنستا ہے فتنے کی نئی دلدل میں کیا قیامت ہے کہ میرا ہی پتہ ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم درد ملا امتحان ایسا تھا

    ہجوم درد ملا امتحان ایسا تھا مگر وہ چپ ہی رہا بے زبان ایسا تھا کسی کی عزت و ناموس پر نہ آنچ آئی لٹا تو اف بھی نہ کی مہربان ایسا تھا زمانہ گزرا مگر داغ رہ گیا دل پر نہ مٹ سکا کسی صورت نشان ایسا تھا بدن کی شاخ سے اس کے کرن جو لپٹی تھی وہ سہہ سکا نہ اسے دھان پان ایسا تھا متاع زیست ...

    مزید پڑھیے

    بے نیاز بہار سا کیوں ہے

    بے نیاز بہار سا کیوں ہے دل کو زخموں سے پیار سا کیوں ہے وہ خفا ہیں کہ ہم غریبوں کو غم پہ کچھ اختیار سا کیوں ہے میری آنکھوں کے خواب تو غم ہیں وہ مگر بے قرار سا کیوں ہے عکس اس میں تھا کس کے چہرے کا آئنہ سنگسار سا کیوں ہے آہٹیں پاس آ کے دور ہوئیں ہم کو پھر انتظار سا کیوں ہے کیا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    خسارے میں رہے لیکن نہ چھوڑی سادگی ہم نے

    خسارے میں رہے لیکن نہ چھوڑی سادگی ہم نے بہ ہر صورت نبھائی دشمنوں سے دوستی ہم نے سلف تھے جو ہمارے مثل خورشید و مہہ و انجم انہی کے راستے پہ چل کے پائی روشنی ہم نے ادب کے دائرے کو دے دی وسعت سارے عالم کی کہ اس کی آبیاری کی برائے زندگی ہم نے جہاں والو نہ مانو تم مگر سچ ہے کہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

تمام