Ghalib Irfan

غالب عرفان

  • 1938

غالب عرفان کی غزل

    الفاظ بے صدا کا امکان آئنے میں

    الفاظ بے صدا کا امکان آئنے میں دیکھا ہے میں نے اکثر بے جان آئنے میں کمرے میں رقص کرتی چلتی ہیں جب ہوائیں کچھ عکس بولتے ہیں ہر آن آئنے میں ہوگا کسی کا چہرہ پہچان کی لگن میں ہوں گی کسی کی آنکھیں حیران آئنے میں تہذیب کا تسلط ہے آئنے سے باہر تاریخ کے سفر کا وجدان آئنے میں رنگوں کی ...

    مزید پڑھیے

    عکس کی کہانی کا اقتباس ہم ہی تھے

    عکس کی کہانی کا اقتباس ہم ہی تھے آئینے کے باہر بھی آس پاس ہم ہی تھے جب شعور انسانی رابطے کا پیاسا تھا حرف و صوت علم و فن کی اساس ہم ہی تھے فاصلوں نے لمحوں کو منتشر کیا تو پھر اعتبار ہستی کی ایک آس ہم ہی تھے مقتدر محبت کی شکوہ سنج محفل میں خامشی کو اپنائے پر سپاس ہم ہی تھے خواب ...

    مزید پڑھیے