غواص قریشی کی غزل

    اگر ہو چشم حقیقت تو دیکھ کیا ہوں میں

    اگر ہو چشم حقیقت تو دیکھ کیا ہوں میں فنا کے رنگ میں اک جوہر بقا ہوں میں طلسم بند سے مشکل رہائی ہے دل کی حصار‌ چشم فسوں ساز میں گھرا ہوں میں مٹا مٹا کے مجھے ایک دن مٹا دے گا زمانہ ساز تری چال جانتا ہوں میں کمال عشق تصور ہے اوج پر ایسا ترے جمال کو ہر شے میں دیکھتا ہوں میں مری تلاش ...

    مزید پڑھیے

    انتظار دید میں یوں آنکھ پتھرائی کہ بس

    انتظار دید میں یوں آنکھ پتھرائی کہ بس مرتے مرتے وہ ہوئی عالم میں رسوائی کہ بس دیکھ کر شبنم کی حالت ہنس پڑی نو رس‌‌ کلی دو گھڑی پتوں پہ رہ کر اتنا اترائی کہ بس دل کی دھڑکن بڑھ گئی آنکھوں میں آنسو آ گئے اک ذرا سی بات پر اتنی ہنسی آئی کہ بس موت کو بھی مرنے والے پر ترس آ ہی گیا اس ...

    مزید پڑھیے

    دل اگر مائل عتاب نہ ہو

    دل اگر مائل عتاب نہ ہو درد کا درد پھر جواب نہ ہو ایسی کروٹ بھی کوئی کروٹ ہے جس کے پہلو میں انقلاب نہ ہو کیوں چمک اٹھا آج مے خانہ تیرے ساغر میں آفتاب نہ ہو بحر ہستی میں نا خدائے جہاں زندگی صورت حباب نہ ہو دل سے کوشش کرے اگر انساں غیر ممکن ہے کامیاب نہ ہو کیوں پریشان رہتا ہے ...

    مزید پڑھیے