Gaffar Babar

غفار بابر

غفار بابر کی غزل

    سر کیا زلف کی شب کو تو سحر تک پہنچے

    سر کیا زلف کی شب کو تو سحر تک پہنچے ورنہ ہم لوگ کہاں حسن نظر تک پہنچے آج پلکوں پہ مری جشن چراغاں ہوگا کتنے انمول گہر دیدۂ تر تک پہنچے میری راتوں کا اندھیرا بھی دعائیں دے گا اک ستارہ جو اتر کر مرے گھر تک پہنچے کون کہتا ہے کہ خورشید اتر کر آئے ایک جگنو ہی مگر خاک بسر تک پہنچے جو ...

    مزید پڑھیے