Figar Muradabadi

فگار مرادآبادی

فگار مرادآبادی کی غزل

    تری جستجو میں دیکھا میں کہاں کہاں سے گزرا

    تری جستجو میں دیکھا میں کہاں کہاں سے گزرا کبھی اس زمیں کو روندا کبھی آسماں سے گزرا ترے غم میں دو جہاں سے جو بچا لیا ہے دامن کبھی ایسا بھی ہوا ہے غم دو جہاں سے گزرا مرے نقش ہائے الفت یہ بتا رہے ہیں سب کو میں کہاں کہاں پہ ٹھہرا میں کہاں کہاں سے گزرا یہ مساجد و منادر مرے کام کچھ نہ ...

    مزید پڑھیے