تجھے کس طرح چھڑاؤں خلش غم نہاں سے
تجھے کس طرح چھڑاؤں خلش غم نہاں سے دل بے قرار لاؤں انہیں ڈھونڈ کر کہاں سے وہ بہار کاش آئے وہ چلے ہوائے دل کش کہ قفس پہ پھول برسیں مری شاخ آشیاں سے کبھی قافلے سے آگے کبھی قافلے سے پیچھے نہ میں کارواں میں شامل نہ جدا ہوں کارواں سے مرے بعد کی بہاریں مری یادگار ہوں گی کہ کھلیں گے ...