Fayyaz Hashmi

فیاض ہاشمی

فیاض ہاشمی کی غزل

    مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی

    مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی اک بوند بھی نہ کل کے لیے تو بچا کے پی کیوں کر رہا ہے کالی گھٹاؤں کے انتظار ان کی سیاہ زلف پہ نظریں جما کے پی چوری خدا سے جب نہیں بندوں سے کس لیے چھپنے میں کچھ مزا نہیں سب کو دکھا کے پی فیاضؔ تو نیا ہے نہ پی بات مان لے کڑوی بہت شراب ہے پانی ملا ...

    مزید پڑھیے

    نہ تم میرے نہ دل میرا نہ جان ناتواں میری

    نہ تم میرے نہ دل میرا نہ جان ناتواں میری تصور میں بھی آ سکتیں نہیں مجبوریاں میری نہ تم آئے نہ چین آیا نہ موت آئی شب وعدہ دل مضطر تھا میں تھا اور تھیں بے تابیاں میری عبث نادانیوں پر آپ اپنی ناز کرتے ہیں ابھی دیکھی کہاں ہیں آپ نے نادانیاں میری یہ منزل یہ حسیں منزل جوانی نام ہے جس ...

    مزید پڑھیے