کون ہوں میں
سوچتی ہوں کون ہوں میں نام بتلا دو مرا تم بھول جاتی ہوں کبھی خود کو بھٹک کر راستے سے لوٹتی ہوں جیسے رہ جائے کوئی شے بے سبب ہی ڈھونڈھتی ہوں جانے کس کا ایک چہرہ جس کے ہاتھوں کی لکیروں میں لکھا ہے نام میرا ڈھونڈھتی ہوں آج بھی میں ذات اپنی نام اپنا