کیوں مسافت میں نہ آئے یاد اپنا گھر مجھے
کیوں مسافت میں نہ آئے یاد اپنا گھر مجھے ٹھوکریں دینے لگے ہیں راہ کے پتھر مجھے کس کا یہ احساس جاگا دوپہر کی دھوپ میں ڈھونڈنے نکلا ہے ننگے پاؤں ننگے سر مجھے جس میں آسودہ رہا میں وہ تھا کاغذ کا مکاں ایک ہی جھونکا ہوا کا کر گیا بے گھر مجھے میں تو ان آلائشوں سے دور اک آئینہ تھا آ لگا ...