Farooq Banspari

فاروق بانسپاری

فاروق بانسپاری کی غزل

    بروز حشر مرے ساتھ دل لگی ہی تو ہے

    بروز حشر مرے ساتھ دل لگی ہی تو ہے کہ جیسے بات کوئی آپ سے چھپی ہی تو ہے نہ چھیڑو بادہ کشو مے کدے میں واعظ کو بہک کے آ گیا بیچارہ آدمی ہی تو ہے قصور ہو گیا قدموں پہ لوٹ جانے کا برا نہ مانیئ سرکار بے خودی ہی تو ہے ریاض خلد کا اتنا بڑھا چڑھا کے بیاں کہ جیسے وہ مرے محبوب کی گلی ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    کوہسار کا خوگر ہے نہ پابند گلستاں

    کوہسار کا خوگر ہے نہ پابند گلستاں آزاد ہے ہر قید مقامی سے مسلماں گھر کنج قفس کو بھی بنا لیتی ہے بلبل شاہیں کی نگاہوں میں نشیمن بھی ہے زنداں اللہ کے بندوں کی ہے دنیا ہی نرالی کانٹے کوئی بوتا ہے تو اگتے ہیں گلستاں کہہ دو یہ قیامت سے دبے پاؤں گزر جائے کچھ سوچ رہا ہے ابھی بھارت کا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بے نیاز مخزن کبھی دشمن کنارا

    کبھی بے نیاز مخزن کبھی دشمن کنارا کہیں تجھ کو لے نہ ڈوبے تری زندگی کا دھارا مری قوت نظر کا کئی رخ سے امتحاں ہے کبھی عذر لن ترانی کبھی دعوت نظارا غم عشق ہی نے کاٹی غم عشق کی مصیبت اسی موج نے ڈبویا اسی موج نے ابھارا ترے غم کی پردہ پوشی جو اسی کی مقتضی ہے تو قسم ہے تیرے غم کی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے قصر آزادی کے معماروں نے کیا پایا

    تمہارے قصر آزادی کے معماروں نے کیا پایا جہاں بازوں کی بن آئی جہاں کاروں نے کیا پایا ستاروں سے شب غم کا تو دامن جگمگا اٹھا مگر آنسو بہا کر ہجر کے ماروں نے کیا پایا نقیب عہد زریں صرف اتنا مجھ کو بتلا دے طلوع صبح نو برحق مگر تاروں نے کیا پایا جنوں کی بات چھوڑو اس گئے گھر کا ٹھکانا ...

    مزید پڑھیے

    جو رہا یوں ہی سلامت مرا جذب والہانہ

    جو رہا یوں ہی سلامت مرا جذب والہانہ مجھے خود کرے گا سجدہ ترا سنگ آستانہ رہ حق کے حادثوں کا نہ سنا مجھے فسانہ تری رہبری غلط تھی کہ بہک گیا زمانہ میں جہان ہوش و عرفاں بہ لباس کافرانہ بہ حجاب پارسائی تو ہمہ شراب خانہ تجھے یاد ہے ستم گر کوئی اور بھی فسانہ وہی ذکر آب و دانہ وہی فکر ...

    مزید پڑھیے

    دل ایذا طلب لے تیرا کہنا کر لیا میں نے

    دل ایذا طلب لے تیرا کہنا کر لیا میں نے کسی کے ہجر میں جینا گوارا کر لیا میں نے بت پیماں شکن سے انتقاماً ہی سہی لیکن ستم ہے وعدۂ ترک تمنا کر لیا میں نے نیاز عشق کو صورت نہ جب کوئی نظر آئی جنون بندگی میں خود کو سجدا کر لیا میں نے وفا نا آشنا اس سادگی کی داد دے مجھ کو سمجھ کر تیری ...

    مزید پڑھیے

    خوشی سے پھولیں نہ اہل صحرا ابھی کہاں سے بہار آئی

    خوشی سے پھولیں نہ اہل صحرا ابھی کہاں سے بہار آئی ابھی تو پہنچا ہے آبلوں تک مرا مذاق برہنہ پائی ترے مفکر سمجھ نہ پائے مزاج تہذیب مصطفائی اصول جہد بقا کے بندے بلند ہے ذوق خود فنائی خلیل مست مے جنوں تھا مگر میں تم سے یہ پوچھتا ہوں رضائے حق کی چھری کے نیچے حیات آئی کی موت آئی جو ...

    مزید پڑھیے