فاروق انجم کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    نہ جانے کتنے لہجے اور کتنے رنگ بدلے گا

    نہ جانے کتنے لہجے اور کتنے رنگ بدلے گا وہ اپنے حق میں ہی سارے اصول جنگ بدلے گا خلا میں تیرتے مسکن رہائش کے لیے ہوں گے یہ مستقبل مرا تہذیب خشت و سنگ بدلے گا در و دیوار کیا جانیں کھلا پن آسمانوں کا کشادہ دل وہی ہوگا جو ذہن تنگ بدلے گا بڑھائے گا وہ اپنے قد کو بانسوں پر کھڑے ہو ...

    مزید پڑھیے

    جنگ میں جائے گا اب میرا ہی سر جان گیا

    جنگ میں جائے گا اب میرا ہی سر جان گیا اور ہوگا نہ کوئی سینہ سپر جان گیا مجھ شناور کو ڈبو سکتے نہیں دونوں حریف میں بھی طوفان کا دریا کا ہنر جان گیا اونچی پرواز کی ہمت بھی تو کر لے کرگس لاکھ شاہین کا انداز سفر جان گیا آج تلوار ہوئی جاتی ہیں شاخیں اس کی جنگ ہونی ہے ہواؤں سے شجر جان ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی ملا وہ ٹوٹ کے ہم سے ملا تو ہے

    جب بھی ملا وہ ٹوٹ کے ہم سے ملا تو ہے ظاہر ہے اس خلوص میں کچھ مدعا تو ہے اس کو نیا مزاج نیا ذہن چاہیے بچہ زباں چلاتا نہیں سوچتا تو ہے کیا منصفی ہے آپ کی خود دیکھ لیجئے انصاف شہر شہر تماشا بنا تو ہے دھبے لہو کے ہم کو بتا دیں گے راستہ شاید کسی کے پاؤں میں کانٹا چبھا تو ہے منزل کی ...

    مزید پڑھیے

    شہر کی فصیلوں پر زخم جگمگائیں گے

    شہر کی فصیلوں پر زخم جگمگائیں گے یہ چراغ منزل ہیں راستہ بتائیں گے پیڑ ہم محبت کے دشت میں لگائیں گے بے مکاں پرندوں کو دھوپ سے بچائیں گے زہر جب بھی اگلو گے دوستی کے پردے میں پتھروں کے لہجے میں ہم بھی گنگنائیں‌ گے جنگلوں کی جھرنوں کی کاغذی یہ تصویریں گھر کے بند کمروں میں کب تلک ...

    مزید پڑھیے

    سبز موسم کی رفاقت اس کا کاروبار ہے

    سبز موسم کی رفاقت اس کا کاروبار ہے پیڑ کب سوکھے ہوئے پتوں کا حصے دار ہے پھر مہاجن بانٹ لیں گے اپنی ساری کھیتیاں قرض کی فصلوں پہ جینا کس قدر دشوار ہے احتیاط و خوف والے ڈوبتے ہیں بیشتر جن کو ہے خود پر بھروسہ وہ ندی کے پار ہے مطمئن بیٹھے ہو تم نے یہ بھی سوچا ہے کبھی جس کا سایہ سر پہ ...

    مزید پڑھیے

تمام