Fariya Hameed Chaudhry

فاریہ حمید چودھری

فاریہ حمید چودھری کی نظم

    محبت

    تمہیں یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ کسی ریستوراں کے نیم تاریک گوشے میں بیٹھ کر مدھم سرگوشیوں میں مسکراتے لبوں سے بات کرنا اور آئس کریم کے کپ میں چمچ ہلاتے ہوئے خواہش دل کو زباں پر لے آنا محبت ہے تمہیں یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ کسی رقص کدے میں ہم رقص کے بالوں کو چھوتے ہوئے دھیرے سے دل کش ...

    مزید پڑھیے

    منظوم واقعہ

    پہلے عادت ہوئی آدھے لفظ کہنے کی پھر سناٹے پھیلے جملوں میں دھیرے دھیرے حرف مٹے مری ڈائری سے اور ایک دن بھول گئی میں خود کو آنکھ کی ریت کے ساحل پر اس رات پھیل گیا سمندر دور کے خشک جزیروں پر

    مزید پڑھیے