Farida Khanum

فریدہ خانم

فریدہ خانم کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ہر دکھ کو میں جھیلی ہوں

    ہر دکھ کو میں جھیلی ہوں درد بساط پہ کھیلی ہوں خود سے ہی دل کی بات کروں اپنی آپ سہیلی ہوں کیا کوئی مجھ کو جانے گا ایسی ایک پہیلی ہوں تیرے جہاں کو مہکاؤں چمپا اور چنبیلی ہوں اپنے حصار میں لاؤں تجھے دست دعا کی ہتھیلی ہوں مجھ میں بستا نہیں کوئی پر اسرار حویلی ہوں کروں جو تیرے بس ...

    مزید پڑھیے

    تارے گننے کے زمانے اب کہاں

    تارے گننے کے زمانے اب کہاں عاشقی کے وہ ترانے اب کہاں کون مرتا ہے کسی کے واسطے لیلیٰ مجنوں کے فسانے اب کہاں وہ نہ دریا اور نہ گہری چاہتیں سوہنی اور ماہی دیوانے اب کہاں کون چیرے گا پہاڑوں کے جگر تیشۂ فرہاد جانے اب کہاں آنکھوں آنکھوں میں جو ہوتے تھے کبھی ہیر رانجھے کے نشانے اب ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    پیار

    کچھ کہتے کہتے رہ جانا اور رکتے رکتے کہہ جانا یہ پیار تو ایسا ہوتا ہے جو دل میں درد سموتا ہے اب بھیگی بھیگی شاموں میں اک چہرہ ہر پل آنکھوں میں ہنستا بھی ہے روتا بھی ہے دل میں درد ڈبوتا بھی ہے کہ اک احساس مٹانے کو کہ دل میں درد بسانے کو ہر دھڑکن میں ہر آنگن میں کہ چھنکے ہاتھ کے کنگن ...

    مزید پڑھیے