Farhan Hanif Warsi

فرحان حنیف وارثی

فرحان حنیف وارثی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    عمومی سوچ سے بڑھ کر بھی کچھ فن کار رکھتا ہے

    عمومی سوچ سے بڑھ کر بھی کچھ فن کار رکھتا ہے وسیلہ کوئی بھی ہو قوت اظہار رکھتا ہے مرا یہ دل بظاہر مصلحت اندیش ہے لیکن انا حاوی اگر ہو جرأت انکار رکھتا ہے رعایا خود کو کتنی بے اماں محسوس کرتی ہے عداوت شاہ سے جب بھی سپہ سالار رکھتا ہے تعجب ہے وفا کے باب میں بھی حد مقرر ہے وہ سب ...

    مزید پڑھیے

    آئینے میں چہرہ رکھ کر سوچوں گا

    آئینے میں چہرہ رکھ کر سوچوں گا میں اب خود کو تنہا رکھ کر سوچوں گا دور فلک سے اک دن میں بھی ابھروں گا پھر ٹھوکر میں دنیا رکھ کر سوچوں گا کس منزل سے میرا رشتہ گہرا ہے پاؤں تلے ہر رستہ رکھ کر سوچوں گا میرا جزو بھی جیسے کل میں شامل ہو دریا میں ایک قطرہ رکھ کر سوچوں گا یکساں قدریں ...

    مزید پڑھیے

    یہ دنیا دائمی گھر ہے نہیں ہے

    یہ دنیا دائمی گھر ہے نہیں ہے پھر اس کے بعد محشر ہے نہیں ہے نہیں سایہ سراپا نور یعنی تذبذب ہے وہ پیکر ہے نہیں ہے بصارت سے ضروری ہے بصیرت نگاہوں میں جو منظر ہے نہیں ہے مری گردش مرے اطراف ہی کیوں مرا بھی کوئی محور ہے نہیں ہے ہر اک سائے کے پیچھے بھاگتے ہیں کہو اپنا بھی رہبر ہے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    قد کے لحاظ سے تو سبھی آسمان تھے

    قد کے لحاظ سے تو سبھی آسمان تھے ہم جیسے با کمال مگر بے نشان تھے جیتے نہ تھے گزارتے رہتے تھے روز و شب سانسیں نہ تھیں قدم بہ قدم امتحان تھے تنہا نہتے لڑتے رہے زندگی کی جنگ لشکر تھا ساتھ اور نہ تیر و کمان تھے اے اجنبی نہ پوچھ اداسی کا ماجرا وہ لوگ کھو گئے ہیں جو بستی کی جان ...

    مزید پڑھیے

    مکان چہرے دکان چہرے

    مکان چہرے دکان چہرے ہماری بستی کی جان چہرے اجاڑ نسلوں کے نوحہ گر ہیں خزاں رسیدہ جوان چہرے دھواں دھواں منظروں کا حصہ خیال خوشبو گمان چہرے روایتوں کے نقوش جن پر وہ کھنڈروں سے مکان چہرے کوئی تأثر ہو زندگی کا کریں خوشی غم بیان چہرے کوئی نہیں ہے کسی سے واقف نگر میں سب بے نشان ...

    مزید پڑھیے

تمام