Fareha Arshad

فارحہ ارشد

نوجوان پاکستانی افسانہ نگاروں میں شامل۔ سماجی جبر اور استحصالی صورتوں کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف۔

One of the new generation story writers, known for stories coercion and protest.

فارحہ ارشد کی رباعی

    زمیں زادہ

    وہ جس کے سر سے جنگلی کبوتروں کی خوشبو آتی تھی، اسے کافور کی بُو نے بد حواس کردیا۔ اس بُو کے ادراک نے اسے انکار کا حرف سکھایا اور وہ رات کے اندھیرے میں وہاں سے بھاگ نکلا۔ کتنی کھائیوں میں گرا، کتنی چوٹیں کھائیں۔ کیسے زخموں نے نڈھال کیا، یہ ایک خوفناک اوردرد و آشوب سے بھرے طویل سفر ...

    مزید پڑھیے

    بی بانہ اور زوئی ڈارلنگ

    بہت کلاسیکل پروفائل تھا بی بانہ کا۔۔۔ ڈ کنز اور روسٹیز کے پروفائل کی مانند۔ اٹھارویں صدی کی روسی اور ہسپانوی شاہزادیوں کی سی آن بان والی۔ یا پھر یوں جیسے چغتائی کی بنی تصویروں کے عشق بلب غزال رو نقوش اور ابھاروں میں جان پڑ گئی ہو۔ عمر خیام کی رباعیوں جتنی مے کش اور شاہ حسین کی ...

    مزید پڑھیے

    توبہ سے ذرا پہلے

    مجھے تم سے نفرت ہے ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ ایک کردار نے دوسرے سے کہا اور اس نے یوں اسے مڑ کر دیکھا کہ وہ خود بھی ایک لمحے کو ساکت ہو گیا بالکل اس کی نظر کی طرح ٹھنڈا ، یخ، ساکت ۔ تو گویا محبت نہ ہوئی کوئی تھیٹر پلے ہو گیا ۔ چلیے جی یہ سین ختم۔۔۔ اُٹھائیے کرسی، میز اور دیوار ۔۔۔۔۔۔۔ اور اگلے سین ...

    مزید پڑھیے

    حویلی مہر داد کی ملکہ

    وہ کسی یونانی دیومالائی داستان کا رنگ و آہنگ لیے کوئی جمالیاتی تجربہ تھی یا' ایفروڈائٹ ' کا پُر اسرار پیکر۔ ویسی ہی پُر فریب ، وہی جوشیلا شباب۔ اس کی مدہوش کر دینے والی اٹھان دیکھ کر سکھی سہیلیوں کا حسن اور جوانیاں ماند پڑ گئں اور بڑ ی بوڑھیاں تو اسے چلتی پھرتی قیامت سے تشبیہہ ...

    مزید پڑھیے

    ننگے ہاتھ

    اس روزخاندان میں طوفان آگیا جب اس نے چچا کو اپنے ننگے ہاتھ سے چھو لیا۔ دالانوں اور بالکنیوں سے رنگین کڑھائیوں اور چمکتے ستاروں سے آراستہ دستانوں والے جانے کتنے ہاتھ برآمد ہوئے اور اسے گھسیٹتے ہوئے تاریکی میں گم ہوگئے ۔ ' خدایا! مجھے ہمت دے میں اپنی بھتیجی کو قتل کر سکوں ' اس نے ...

    مزید پڑھیے

    اماں ھُو مونکھے کاری کرے ماریندا

    جانے کب اسے یہ لگنے لگا کہ کوئی اٹھتے ، بیٹھتے ، سوتے ، جاگتے اس کے ساتھ سائے کی طرح جڑا رہتا ہے۔ پانی بھرنے کے لئے مٹکا سر پہ رکھے وہ سہج سہج کر یوں زمیں پہ پاؤں دھرتی گویا انڈوں پہ چل رہی ہو۔ من کے بھیتر کیا چل رہا تھا وہ تو خود بھی بڑی بے خبر تھی۔ کنویں میں جھانکتی تو اپنا من اسے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کی پتلی کا تماشا

    ’’مجھے اس سے دس گھنٹے محبت ہوئی تھی صرف دس گھنٹے۔۔۔ اس کے بعد میرا دل خالی ہو گیا۔‘‘ وہ خالی نظروں سے دور کہیں ان دیکھے منظروں میں کھوئی کہہ رہی تھی۔ میں نے کچھ حیرانی اور قدرے دلچسپی سے اسے دیکھا اور بنا ٹوکے اسے کہنے دیا جو نجانے کب سے وہ کہنا چاہ رہی تھی۔ ’’دل کی زمین ...

    مزید پڑھیے

    میری ہم رقص

    یہ ایک عریاں شام تھی ۔ جس کے برہنہ سینے پہ وہ رقصاں تھی ۔ اور رقص بھی ایسا کہ نرت نرت پہ وقت ٹھہر کر اس کے نازواندازپہ نچھاورہونے لگا ۔ ڈھولک اور طبلے والےنئی سے نئی گت پیش کر رہے تھے۔ بھدے نقوش مگر سریلی آواز والی مغنیہ نے تان باندھی پریشاں ہوکے میری خاک ، آخر دل نہ بن جائے جو ...

    مزید پڑھیے