فراز سلطانپوری کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    نکل کے گھر سے اور میداں میں آ کے

    نکل کے گھر سے اور میداں میں آ کے ذرا کچھ دیکھیے تیور ہوا کے کوئی زندہ رہا ہے کب جہاں میں چراغ دل کو اپنے خود بجھا کے ہماری خامشی بھی اک نوا تھی ملے کب سننے والے ہیں نوا کے پشیماں ایک مدت تک رہا ہے کوئی در سے مجھے اپنے اٹھا کے یہ دل ہے دل اسے سینے میں ہرگز کبھی رکھنا نہ تم پتھر ...

    مزید پڑھیے

    اشک غم آنکھوں نے برسایا بہت

    اشک غم آنکھوں نے برسایا بہت جانے کیوں ان کا خیال آیا بہت اس کو دیں ہم نے دعائیں بارہا زندگی میں جس نے تڑپایا بہت جس کو اپنا دل سمجھتے تھے اسے اپنا کم اور آپ کا پایا بہت بن کے راز زندگی دل میں رہے زندگی میں پھر بھی ترسایا بہت دولت و حشمت پہ نازاں ہو کوئی ہے ہمیں تو دل کا سرمایا ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑتے دامنوں میں اپنی کچھ پرچھائیاں رکھ دو

    بچھڑتے دامنوں میں اپنی کچھ پرچھائیاں رکھ دو سکوت زندگی میں دل کی کچھ بے تابیاں رکھ دو کہیں ایسا نہ ہو میں دور خود اپنے سے ہو جاؤں میری ہستی کے ہنگاموں میں کچھ تنہائیاں رکھ دو مرے افکار ہو جائیں نہ فرسودہ زمانے میں نگاہوں سے تم اپنے ان میں کچھ گہرائیاں رکھ دو مرا ہر اضطراب دل ...

    مزید پڑھیے

    اک دل کی خاطر اتنے تو فتنے کبھی نہ تھے

    اک دل کی خاطر اتنے تو فتنے کبھی نہ تھے ہوتے ہر اک قدم پہ یہ دھوکے کبھی نہ تھے پھولوں کی تازگی میں اداسی ہے شام کی سائے غموں کے اتنے تو گہرے کبھی نہ تھے باد صبا سے پوچھیے آخر ہے بات کیا چہرے گلوں کے اس قدر اترے کبھی نہ تھے دامن میں ہر سحر کے جو منظر ہے شام کا نقشے جہاں کے ایسے تو ...

    مزید پڑھیے

    وہ عکس دل آشنا چھوڑ آئے

    وہ عکس دل آشنا چھوڑ آئے کہیں بھی جو نقش وفا چھوڑ آئے جہاں اہل غم نقش پا چھوڑ آئے دلوں کے لیے رہنما چھوڑ آئے اجالا دلوں میں نہ جب کر سکے ہم تمنا کا جلتا دیا چھوڑ آئے جو تھے کشتۂ درد ان کے لیے ہم نہیں کچھ تو دل کی دعا چھوڑ آئے فرازؔ اس طرح زندگی ہے گزاری کہ گویا کوئی حادثہ چھوڑ ...

    مزید پڑھیے