Faraz Mahmood Fariz

فراز محمود فارز

  • 1993

فراز محمود فارز کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    بھلے بجھانے کی ضد پہ ہوا اڑی ہوئی ہے

    بھلے بجھانے کی ضد پہ ہوا اڑی ہوئی ہے مگر چراغ کی لو اور بھی بڑھی ہوئی ہے میں سوچتا ہوں اسے سر پہ رکھ لیا جائے زمین کب سے مرے پاؤں میں پڑی ہوئی ہے تمہارے لہجے کی لکنت بتا رہی ہے مجھے کہ تم نے خود سے ہی یہ داستاں گڑھی ہوئی ہے کوئی بتائے غزالہ کو میں شکاری ہوں وہ بے تکان مری راہ میں ...

    مزید پڑھیے

    تو مجھے ایک جھلک بھی نہیں دکھلانی کیا

    تو مجھے ایک جھلک بھی نہیں دکھلانی کیا صرف موسیٰ پہ عنایت تھی یہ فرمانی کیا میں کسی شخص کے مرنے پہ بھی غمگین نہیں خاک اگر خاک میں ملتی ہے تو حیرانی کیا خط میں لکھتے ہو بہت دکھ ہے تمہیں ہجرت کا یار جب جا ہی چکے ہو تو پشیمانی کیا میری آنکھوں میں ذرا غور سے دیکھ اور بتا ان سے بڑھ کر ...

    مزید پڑھیے

    صدائے کن سے بھی پہلے کسی جہان میں تھے

    صدائے کن سے بھی پہلے کسی جہان میں تھے وجود میں نہ سہی ہم خدا کے دھیان میں تھے وے کتنے خوش تھے جو کچھ بھی نہ جانتے تھے مگر جو جانتے تھے وے ہر دم اک امتحان میں تھے کسی کو حق کی طلب تھی کوئی مجاز پہ تھا اور ایک ہم تھے کہ دونوں کے درمیان میں تھے حقیقتوں میں اترنے سے تھوڑا پہلے ...

    مزید پڑھیے

    اس لئے دوڑتے ہی ایسے ہیں

    اس لئے دوڑتے ہی ایسے ہیں ہم کو کچھ وسوسے ہی ایسے ہیں واں پہ گندم بھی کھا نہیں سکتے خلد میں مسئلے ہی ایسے ہیں یا تو سارا جہان بہرا ہے یا تو ہم بولتے ہی ایسے ہیں روح بھی کیا کرے میاں آخر جسم کے مشغلے ہی ایسے ہیں یا مرا عکس جھوٹ کہتا ہے یا سبھی آئنے ہی ایسے ہیں اس کو چھپنے میں لطف ...

    مزید پڑھیے