فقیہہ حیدر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ہجر میں جو لی گئی تصویر ہے

    ہجر میں جو لی گئی تصویر ہے یہ ہماری آخری تصویر ہے موت بھرتی جا رہی ہے اپنے رنگ زندگی مٹتی ہوئی تصویر ہے تم جسے کہتے ہو جسموں کی قطار اصل میں دیوار کی تصویر ہے یار لوگوں سے گلے ملنا بھی کیا کوئی پتھر ہے کوئی تصویر ہے مٹ گئی تصویر پہلے عشق کی سامنے اب دوسری تصویر ہے جتنی ...

    مزید پڑھیے

    کہیں تھی راکھ کہیں تھا دھواں کہیں تھی آگ

    کہیں تھی راکھ کہیں تھا دھواں کہیں تھی آگ فلک ڈھکا تھا ستاروں سے جب زمیں تھی آگ جمے ہوئے لب و رخسار بھی دہک رہے تھے حصار موسم برفاب میں حسیں تھی آگ حدود جسم سے باہر نکل کے سرد لگی قیود جسم میں تھی جب تک تھی بر تریں تھی آگ عداوتوں میں نئے رنگ بھر رہا تھا وہ بغل میں سانپ تھے اور زیر ...

    مزید پڑھیے

    پھٹی مشکیں لیے دن رات دریا دیکھنے والے

    پھٹی مشکیں لیے دن رات دریا دیکھنے والے بیاباں بن گئے پانی زیادہ دیکھنے والے یہاں کوئی مسلسل دیکھنے والا نہیں تجھ کو ہمارے ساتھ چل ہم ہیں ہمیشہ دیکھنے والے تمہارے حسن سے انصاف کرنے کا تقاضا ہے تمہیں دیکھیں زیادہ سے زیادہ دیکھنے والے عمارت عشق کی تنہا کھڑی ہوگی کہاں تم ...

    مزید پڑھیے

    جسم میں گونجتا ہے روح پہ لکھا دکھ ہے

    جسم میں گونجتا ہے روح پہ لکھا دکھ ہے تو مری آنکھ سے بہتا ہوا پہلا دکھ ہے کیا کروں بیچ بھی سکتا نہیں گنجینۂ زخم کیا کروں بانٹ بھی سکتا نہیں ایسا دکھ ہے یہ تب و تاب زمانے کی جو ہے نا یارو کیجیے غور تو لگتا ہے کہ سارا دکھ ہے تم مرے دکھ کے تناسب کو سمجھتے کب ہو جتنی خوشیاں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں خوش ہوا کہ بود میں رکھا گیا مجھے

    میں خوش ہوا کہ بود میں رکھا گیا مجھے حالانکہ بس قیود میں رکھا گیا مجھے خدشات کی صلیب پہ کھینچی گئی حیات حالات کے جمود میں رکھا گیا مجھے جس سمت بھی گیا میں اجل میرے ساتھ تھی یعنی مری حدود میں رکھا گیا مجھے برفاب خواب جب مری آنکھوں میں آ بسے اک حشر کی نمود میں رکھا گیا مجھے دنیا ...

    مزید پڑھیے