Faizan Hashmi

فیضان ہاشمی

فیضان ہاشمی کی غزل

    دونوں جہاں سے آ گیا کر کے ادھر ادھر کی سیر

    دونوں جہاں سے آ گیا کر کے ادھر ادھر کی سیر پوچھو نہ جا رہا ہوں میں کرنے کو اب کدھر کی سیر مٹی کی خوبصورتی مٹی میں مل کے دیکھیے چھوڑیئے اس مکین کو کیجیے اپنے گھر کی سیر دیکھی نہیں تھی چاک نے اچھی طرح سے دیکھ لی ویسے بھی دل فریب تھی کوزے پہ کوزہ گر کی سیر سیب کے پیڑ کے تلے گیند وہ ...

    مزید پڑھیے

    اسی جہاز کے صحرا میں ڈوب جانے کی

    اسی جہاز کے صحرا میں ڈوب جانے کی خبر ملی تھی مجھے خواب میں خزانے کی بہت سے دیدہ و نادیدہ خواب سامنے تھے اک ایسی سمت تھی کروٹ مرے سرہانے کی میں اس جگہ پہ جو اک دن پلٹ کے آیا تو کوئی بھی چیز نہیں تھی مرے زمانے کی ہر ایک کام سہولت سے ہوتا رہتا تھا کوئی خلش نہیں ہوتی تھی کر دکھانے ...

    مزید پڑھیے

    بس یہی سوچ کے رہتا ہوں میں زندہ اس میں

    بس یہی سوچ کے رہتا ہوں میں زندہ اس میں یہ محبت ہے کوئی مر نہیں سکتا اس میں یہ بھی دروازہ ہے اس گھر میں اسے کھولیں تو رات کھل جاتی ہے کھلتا نہیں کمرہ اس میں پھول تو پھول میں پتی بھی نہیں توڑوں گا تجھ سے ثابت ہی نہ ہوگا مرا ہونا اس میں تو نے دو شخص اتارے تھے یہ میں جانتا ہوں میں نے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے خلا میں لا کہ یہ تم کو دکھا رہا ہوں میں

    اپنے خلا میں لا کہ یہ تم کو دکھا رہا ہوں میں وہ جو خلا نورد ہیں ان کے لیے خلا ہوں میں عشق ہوا نہیں مجھے عشق کو ہو گیا ہوں میں اتنا نہیں بچا ہوا جتنا پڑا ہوا ہوں میں بن تو گیا ہوں کوزہ گر گھوم کے تیرے چاک پر جیسا بنا رہا تھا تو ویسا نہیں بنا ہوں میں مٹی یہاں کی ٹھیک ہے مٹی سے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں بجھ جائیں گی شعلہ رہ جائے گا

    آنکھیں بجھ جائیں گی شعلہ رہ جائے گا یعنی جو دیکھا تھا دیکھا رہ جائے گا اگلی ساعت شعر پورا کر پائے گی یا یہ مصرعہ میرے جیسا رہ جائے گا تیرا بوسہ ایسا پیالہ ہے جس میں سے پانی پینے والا پیاسا رہ جائے گا دونوں میں سے اس پہ دل کو رکنا ہوگا لمحوں میں سے جو زیادہ رہ جائے گا میری آہٹ ...

    مزید پڑھیے

    بہت سا کام تو پہلے ہی کر لیا میں نے

    بہت سا کام تو پہلے ہی کر لیا میں نے جہاں جہاں مجھے ڈرنا تھا ڈر لیا میں نے خلا میں گروی رکھا اپنے سارے خوابوں کو اور اس زمین پہ چھوٹا سا گھر لیا میں نے بہت شدید توجہ کا سامنا تھا مجھے سو اک گلاس کو پانی سے بھر لیا میں نے خدا جہاز کے اندر سے رزق پھینکتا تھا خدا کا شکر ہے کچھ کیچ کر ...

    مزید پڑھیے

    سامنے ہوتے تھے پہلے جس قدر ہوتے تھے ہم

    سامنے ہوتے تھے پہلے جس قدر ہوتے تھے ہم جب یہ نظارے نہیں تھے تب نظر ہوتے تھے ہم تب نیا مٹی سے اٹھا تھا محبت کا خمیر ہر کسی کوزے میں دو اک گھونٹ بھر ہوتے تھے ہم جس پری پر مر مٹے تھے وہ پری زادی نہ تھی بعد میں جانا کہ اس کے دونوں پر ہوتے تھے ہم تب کسی دیوار سے کوئی تعارف تھا نہیں ان ...

    مزید پڑھیے

    مرے وجود کو موجودگی دکھاتی تھی

    مرے وجود کو موجودگی دکھاتی تھی دیے کی لو مجھے دیوار کا بتاتی تھی میں جب زمین سے زہرہ پہ جایا کرتا تھا تو کائنات کی زنجیر کھینچی جاتی تھی وہ کیا کرن تھی جو آتی تھی میرے سینے میں تمہاری دھوپ جب اس جلد تک نہ آتی تھی میں اس کو خواب میں کچھ ایسے دیکھا کرتا تھا تمام رات وہ سوتے میں ...

    مزید پڑھیے

    ملا رہا ہوں ترا حسن کائنات کے ساتھ

    ملا رہا ہوں ترا حسن کائنات کے ساتھ فیزکس کھول کے بیٹھا ہوں دینیات کے ساتھ یہ پوسٹر تو بھلا ہے مگر پڑھے لکھو ذرا سا دل بھی تو رکھو قلم دوات کے ساتھ یہ عشق ایک دیا ہر طرف دکھاتا ہے میں جی رہا ہوں تواتر سے معجزات کے ساتھ بہت قدیم نہیں کل کا واقعہ ہے یہ میں اس زمین پہ اترا تھا تیری ...

    مزید پڑھیے