اے دل اچھا نہیں مصروف فغاں ہو جانا
اے دل اچھا نہیں مصروف فغاں ہو جانا غم کی توہین ہے اشکوں کا رواں ہو جانا دل کی آواز بھی مجروح جہاں ہوتی ہے ایسے حالات میں خاموش وہاں ہو جانا میرے آنسو جو گریں ٹانک لو تم جوڑے میں دیکھ لے کوئی تو پھولوں کا گماں ہو جانا اہل ساحل کو بھی اندازۂ طوفاں ہو جائے قطرۂ اشک ذرا سیل رواں ہو ...