Faiz rahil Khan

فیض راحیل خان

فیض راحیل خان کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    اب چلو دیکھ لیں یہی کر کے

    اب چلو دیکھ لیں یہی کر کے اپنے ماضی پہ شاعری کر کے لے گئی راتیں پھر اجالوں کو پھر سے باتیں بڑی بڑی کر کے راتیں مجھ میں سکون کتنا ہے ہم نے دیکھا یہ بندگی کر کے زندگی اک کتاب تھی پھر بھی لوگ گزرے غلط سہی کر کے لوٹنا ہے مجھے وہیں یاروں ان کے ہی نام زندگی کر کے فیضؔ سودا نہیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    غموں کی بھیڑ نے کچلا ہے مجھ کو شادمانی میں

    غموں کی بھیڑ نے کچلا ہے مجھ کو شادمانی میں لگانا چاہتا تھا تشنگی کی آگ پانی میں ہر اک شے اڑ گئی میری ہواؤں کی روانی سے سمٹ کے رہ گئی خواہش وفاؤں کی جوانی میں ہمیشہ چشم میں رہنا مجھے اچھا نہیں لگتا میں رہنا چاہتا ہوں اے سمندر تیرے پانی میں تری بستی کے مجرے سے تری اوقات کیا ...

    مزید پڑھیے

    دل میں تجھ کو شمار کر لوں میں

    دل میں تجھ کو شمار کر لوں میں ہو اجازت تو پیار کر لوں میں اس خزاں کو سمیٹ لو تم تو موسم خوش گوار کر لوں میں عشق اگر جرم ہے تو جرم صنم بے سبب بے شمار کر لوں میں تم نے وعدہ کیا ہے آنے کا دو گھڑی انتظار کر لوں میں ساری دنیا کو جیت لوں پل میں تجھ پہ گر افتخار کر لوں میں ہاتھ حاصل سے ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم پہ کھڑی ہے ہوا پیام لیے

    قدم قدم پہ کھڑی ہے ہوا پیام لیے کہ آ رہی ہے خزاں اپنا انتظام لیے کسی فقیر کا جس نے نہ احترام کیا وہ مسجدوں میں ملا مجھ کو احترام لیے ترے عذاب میں مر کر ترے دریچے سے میں جا رہا ہوں محبت کا انتقام لیے مجھے گلی میں دکھی ہے فقط ضیا یعنی چلی گئی ہے سیاست دعا سلام لیے مجھے بھی یاد کے ...

    مزید پڑھیے

    تم دریا سا اشک بہاؤ تو جانیں

    تم دریا سا اشک بہاؤ تو جانیں کیا گزری ہے بات بتاؤ تو جانیں دادا کی پہچان بتانا آساں ہے اپنے دم پر نام کماؤ تو جانیں بستی میں تم خوب سیاست کرتے ہو بستی کی آواز اٹھاؤ تو جانیں بچوں جیسا اشک بہا کر آئے ہو تم عاشق ہو درد چھپاؤ تو جانیں جسم سجا کر بیٹھ گئے ہو کیا سمجھوں پلکوں پر کچھ ...

    مزید پڑھیے

تمام