FaIyaz Rashk

فیاض رشک

  • 1953

فیاض رشک کی غزل

    طاقت کے سارے زور کو خاموش کر دیا

    طاقت کے سارے زور کو خاموش کر دیا خاموشیوں نے شور کو خاموش کر دیا جس ڈور سے نکلتی رہی پیار کی سدا ظالم نے ایسے ڈور کو خاموش کر دیا سب کچھ تو ٹھیک تھا جو نظر پاؤں پر پڑی مستی میں ڈوبے مور کو خاموش کر دیا وہ بھیڑ تھی جو ٹوٹ پڑی اور اس جگہ ہاتھوں میں آئے چور کو خاموش کر دیا اکثر یہی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں خود کو بنانے میں دیر لگتی ہے

    جہاں میں خود کو بنانے میں دیر لگتی ہے کسی مقام پہ آنے میں دیر لگتی ہے عروج وقت پہ جانے میں دیر لگتی ہے ہر ایک علم کو پانے میں دیر لگتی ہے پھر ان کے پاس بھی جانے میں دیر لگتی ہے ہمیشہ ان کو منانے میں دیر لگتی ہے ہمارے شہر محلے گلی کا اب ماحول بگڑ گیا تو بنانے میں دیر لگتی ہے انا ...

    مزید پڑھیے

    ہر قدم خوف ہے دہشت ہے ریاکاری ہے

    ہر قدم خوف ہے دہشت ہے ریاکاری ہے روشنی میں بھی اندھیروں کا سفر جاری ہے طاقت کفر نے کہرام مچا رکھا ہے جانے کس کس کو مٹانے کی یہ تیاری ہے مل کے سب قہر بپا کرتے ہیں انسانوں پر ہے جنوں ذہن میں اور آنکھ میں چنگاری ہے اپنے انداز سے ایک ساتھ یہاں پر رہنا یہ ہماری ہی نہیں تیری بھی ...

    مزید پڑھیے

    اسی سے فکر و فن کو ہر گھڑی منسوب رکھتے ہیں

    اسی سے فکر و فن کو ہر گھڑی منسوب رکھتے ہیں غزل والے غزل کو صورت محبوب رکھتے ہیں زباں کی چاشنی سے تر بہ تر غزلوں کو پڑھتا ہوں یہ روحانی غذا ہے ہم جسے مرغوب رکھتے ہیں غزل تہذیب ہے میری غزل میرا تمدن ہے بزرگوں نے جو رکھا تھا وہی اسلوب رکھتے ہیں سناتے ہیں تحت میں جب غزل انداز میں ...

    مزید پڑھیے

    جاری تو ہو سب کے لئے فرمان محبت

    جاری تو ہو سب کے لئے فرمان محبت کر دیجئے دل سے ذرا اعلان محبت اس شخص کو دکھ درد ستاتا بھی نہیں ہے جس دل میں رہا کرتا ہے ایمان محبت آنکھوں سے بدن سے تری زلفوں کی مہک سے کرتا ہوں میں دن رات ہی اے جان محبت کیا کیجیئے میرا نہ ہوا جس کے لئے میں کرتا رہا ہر موڑ پہ سامان محبت کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کو پرواز دیتا رہتا ہوں

    خیال و خواب کو پرواز دیتا رہتا ہوں میں اپنے آپ کو آواز دیتا رہتا ہوں جو ان کو رکھے گا دنیا میں سرخ رو کر کے میں اپنے بچوں کو وہ راز دیتا رہتا ہوں میں چھیڑتا ہوں سدا شاعری کے تاروں کو اور اپنے فن سے کوئی ساز دیتا رہتا ہوں پلٹ کے آئیں گے اک دن ضرور اچھے دن میں اپنے طور تو آواز دیتا ...

    مزید پڑھیے

    مٹا کے تیرگی تنویر چاہتا ہے دل

    مٹا کے تیرگی تنویر چاہتا ہے دل ہر ایک خواب کی تعبیر چاہتا ہے دل جسے سنبھال کے رکھ لے زمانہ یادوں میں وہ اپنی ذات کی تصویر چاہتا ہے دل میں اپنے آپ سے جب جب سوال کرتا ہوں مرے جواب میں تاثیر چاہتا ہے دل سخن پیام ہو دنیا کے واسطے کوئی دلوں کے واسطے تقریر چاہتا ہے دل نہ چاہتا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے