ان لبوں کی یاد آئی گل کے مسکرانے سے
ان لبوں کی یاد آئی گل کے مسکرانے سے زخم دل ابھر آئے پھر بہار آنے سے جانے تھی گریز ان کو یا کہ شرم محفل میں رات مجھ سے کترائے وہ نظر ملانے سے راز جو چھپائے تھے آج سب پہ ظاہر ہیں کچھ مری کہانی سے کچھ ترے فسانے سے حال جو ہمارا ہے سب تو ان پہ روشن ہے پھر بتاؤں کیا ہوگا حال دل سنانے ...