Faisal Rehan

فیصل ریحان

فیصل ریحان کی نظم

    مجھ سے ملو تم

    مجھ سے ملو تم باتوں کی چائے پر کہانی کے پیچ میں بچپن کی شور کرتی ریل میں ماضی کے نکڑ پر افلاطونی عشق کی موج میں فرصت کے بے برکت دن یار کی جدائی والے پہر میں جوانی کی دھوپ میں غالب کے دیوان کی پر بہار سیڑھیوں پر لفظوں کے بازار میں نظموں کے اسرار میں مجھ سے ملو تم مجھ سے ملو تم اجنبی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے سانس جھوٹے ہیں

    مدار وقت سے اک جرعۂ نایاب لیتے ہیں یوں ہی جیتے چلے جاتے ہیں بس لمحوں کی دھڑکن میں خزاں کا گیت سنتے ہیں بہار زندگانی میں خمار رائیگانی میں ہمارے پاؤں رستے ماپتے ہیں شہر و صحرا کے مگر منزل نہیں ملتی سفر تو جاری رہتا ہے پھر آخر ایک دن جب وقت باگیں کھینچ لیتا ہے تو کھلتا ہے اسی بہتے ...

    مزید پڑھیے

    حاشیے پر لکھی گئی نظم

    مجھے رنگوں سے محبت تھی زندگی کے کینوس پر میں نئے نقش و نگار بنانا چاہتا تھا حسن کی حشر سامانیاں پینٹ کرنے کی خواہش میرے لہو میں سرسراتی تھی الھڑ جسموں کے زاویے میرے مو قلم کو اپنی جانب کھینچتے تھے آنکھوں کی گہرائیوں میں بہتے ہوئے خط مجھے بیتاب کرتے تھے محبت کی نظموں کی تخلیق ...

    مزید پڑھیے