Ezaz Ahmad Azar

اعزاز احمد آذر

اعزاز احمد آذر کی غزل

    تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا

    تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا مرے اندھیروں کی فکر چھوڑو بس اپنے گھر کا خیال رکھنا اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ فصل بوئی تھی چاندنی کی اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی میں ملال رکھنا دیار الفت میں اجنبی کو سفر ہے در پیش ظلمتوں کا کہیں وہ راہوں میں کھو نہ ...

    مزید پڑھیے

    ان اجڑی بستیوں کا کوئی تو نشاں رہے

    ان اجڑی بستیوں کا کوئی تو نشاں رہے چولھے جلیں کہ گھر ہی جلیں پر دھواں رہے نیرو نے بنسری کی نئی تان چھیڑ دی اب روم کا نصیب فقط داستاں رہے پانی سمندروں کا نہ چھلنی سے ماپیے ایسا نہ ہو کہ سارا کیا رائیگاں رہے مجھ کو سپرد خاک کرو اس دعا کے ساتھ آنگن میں پھول کھلتے رہیں اور مکاں ...

    مزید پڑھیے

    درخت جاں پر عذاب رت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے

    درخت جاں پر عذاب رت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے بہار وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے نشاط منزل نہیں تو ان کو کوئی سا اجر سفر ہی دے دو وہ رہ نورد رہ جنوں جو پہن کے راہوں کی دھول آئے وہ ساری خوشیاں جو اس نے چاہیں اٹھا کے جھولی میں اپنی رکھ لیں ہمارے حصے میں عذر آئے جواز آئے ...

    مزید پڑھیے