تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا
تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا مرے اندھیروں کی فکر چھوڑو بس اپنے گھر کا خیال رکھنا اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ فصل بوئی تھی چاندنی کی اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی میں ملال رکھنا دیار الفت میں اجنبی کو سفر ہے در پیش ظلمتوں کا کہیں وہ راہوں میں کھو نہ ...