Ejaz Siddiqi

اعجاز صدیقی

ممتاز ادبی صحافی اور شاعر جنھوں نے "شاعر"جیسے ادبی مجلہ کی ادارت کی

Prominent Urdu poet who edited the literary Journal 'Shaair'. Son of Seemab Akbarabadi

اعجاز صدیقی کی غزل

    ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے

    ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے بے نوریوں کو نور سے چمکانا چاہئے خوابوں کی ناؤ اور سمندر کا مد و جزر ٹکرا کے پاش پاش اسے ہو جانا چاہئے نشتر زنی تو شیوۂ ارباب فن نہیں ان دل جلوں کو بات یہ سمجھانا چاہئے ہو رقص زندگی کے جہنم کے ارد گرد پروانہ بن کے کس لیے جل جانا چاہئے کھودیں ...

    مزید پڑھیے

    مل سکے گی اب بھی داد آبلہ پائی تو کیا

    مل سکے گی اب بھی داد آبلہ پائی تو کیا فاصلے کم ہو گئے منزل قریب آئی تو کیا ہے وہی جبر اسیری اور وہی غم کا قفس دل پہ بن آئی تو کیا یہ روح گھبرائی تو کیا اپنی بے تابئ دل کا خود تماشا بن گئے آپ کی محفل کے بنتے ہم تماشائی تو کیا بات تو جب ہے کہ سارا گلستاں ہنسنے لگے فصل گل میں چند ...

    مزید پڑھیے

    نور کی کرن اس سے خود نکلتی رہتی ہے

    نور کی کرن اس سے خود نکلتی رہتی ہے وقت کٹتا رہتا ہے رات ڈھلتی رہتی ہے اور ذکر کیا کیجے اپنے دل کی حالت کا کچھ بگڑتی رہتی ہے کچھ سنبھلتی رہتی ہے ذہن ابھار دیتا ہے نقش حال و ماضی کے ان دنوں طبیعت کچھ یوں بہلتی رہتی ہے تہہ نشین موجیں تو پر سکون رہتی ہیں اور سطح دریا کی موج اچھلتی ...

    مزید پڑھیے

    وحشت آثار و سکوں سوز نظاروں کے سوا

    وحشت آثار و سکوں سوز نظاروں کے سوا اور سب کچھ ہے گلستاں میں بہاروں کے سوا اب نہ بے باک نگاہی ہے نہ گستاخ لبی چند سہمے ہوئے مبہم سے اشاروں کے سوا ساقیا کوئی نہیں مجرم مے خانہ یہاں تیرے کم ظرف و نظر بادہ گساروں کے سوا حسرتیں ان میں ابھی دفن ہیں انسانوں کی نام کیا دیجیے سینوں کو ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سبب شورش غم پوچھ رہی ہے

    دنیا سبب شورش غم پوچھ رہی ہے اک مہر خموشی ہے کہ ہونٹوں پہ لگی ہے کچھ اور زیادہ اثر تشنہ لبی ہے جب سے تری آنکھوں سے چھلکتی ہوئی پی ہے اس جبر کا اے اہل جہاں نام کوئی ہے کلفت میں بھی آرام ہے غم میں بھی خوشی ہے ارباب چمن اپنی بہاروں سے یہ پوچھیں دامان گل و غنچہ میں کیوں آگ لگی ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    ناسزا عالم امکاں میں سزا لگتا ہے

    ناسزا عالم امکاں میں سزا لگتا ہے ناروا بھی کسی موقع پہ روا لگتا ہے یوں تو گلشن میں ہیں سب مدعیٔ یک رنگی باوجود اس کے ہر اک رنگ جدا لگتا ہے کبھی دشمن تو کبھی دوست کبھی کچھ بھی نہیں مجھے خود بھی نہیں معلوم وہ کیا لگتا ہے اس کی باتوں میں ہیں انداز غلط سمتوں کے ہو نہ ہو یہ تو کوئی ...

    مزید پڑھیے

    نظام فکر نے بدلا ہی تھا سوال کا رنگ

    نظام فکر نے بدلا ہی تھا سوال کا رنگ جھلک اٹھا کئی چہروں سے انفعال کا رنگ نہ گل کدوں کو میسر نہ چاند تاروں کو ترے وصال کی خوشبو ترے جمال کا رنگ ذرا سی دیر کو چہرے دمک تو جاتے ہیں خوشی کا رنگ ہو یا ہو غم و ملال کا رنگ زمانہ اپنی کہانی سنا رہا تھا ہمیں ابھر گیا مگر آغاز میں مآل کا ...

    مزید پڑھیے