Ejaz Rizvi

اعجاز رضوی

اعجاز رضوی کی نظم

    شہر بینا کے لوگ

    دست شفقت کٹا اور ہوا میں معلق ہوا آنکھ جھپکی تو پلکوں پہ ٹھہری ہوئی خواہشیں دھول میں اٹ گئیں شہر بینا کی سڑکوں پہ نا بینا چلنے لگے ایک نادیدہ تلوار دل میں اترنے لگی پاؤں کی دھول زنجیر بن کر چھنکنے لگی اور قدم سبز رو خاک سے خوف کھانے لگے ذہن میں اجنبی سرزمیں کے خیالات آنے لگے سارے ...

    مزید پڑھیے

    ایسا کیوں ہے

    مالک میرے بھاری پتھر ڈھونے والے بھوکے پیاسے سونے والے چپکے چپکے رونے والے ڈرتے ڈرتے جینے والے تیرے ہی بندے ہیں یا پھر ان کا کوئی اور خدا ہے مالک میرے ایسا کیوں ہے اک جنت کے وعدے پر تو پل پل دوزخ میں رکھتا ہے ایسا کیوں ہے اک روٹی کی خاطر بندہ سب کچھ گروی رکھ دیتا ہے اور اک بندہ سب ...

    مزید پڑھیے