Ejaz Asif

اعجاز آصف

اعجاز آصف کی غزل

    بے نیاز صوت و محروم بیاں رکھا گیا

    بے نیاز صوت و محروم بیاں رکھا گیا یعنی حرف شوق کو زیر زباں رکھا گیا خواب میں رکھی گئی بنیاد شہر آرزو قید میں برفاب کی شعلہ جواں رکھا گیا رہنمائی دی گئی ہر موج تند و تیز کو پانیوں پر ہر سفینے کو رواں رکھا گیا قدسیوں کو رفعتیں بخشی گئیں فردوس کی خاک کے پتلے کو زیر آسماں رکھا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک شے کی حقیقت سے با خبر دیکھوں

    ہر ایک شے کی حقیقت سے با خبر دیکھوں میں اپنی خاک میں پنہاں تجھے بھی گر دیکھوں یہ کیا کہ ہات بڑھاؤں تو سنگ ریزے ملیں کہیں تو میں بھی دمکتے ہوئے گہر دیکھوں ہو آنکھ میں کسی چہرے کا ڈوبتا منظر میں پانیوں میں مقید کسی کا گھر دیکھوں تمام عمر اسی سائے کی تلاش کروں کہ جس کو دیکھنا ...

    مزید پڑھیے

    کس دل سے ہم ارادۂ ترک جنوں کریں

    کس دل سے ہم ارادۂ ترک جنوں کریں ممکن نہیں کہ خواہش صحرا کا خوں کریں کچھ گفتگو ہو آج عروس بہار سے کچھ ہم خزاں رسیدہ بھی حاصل سکوں کریں ہاں بے کناریوں سے کریں آشنا اسے ہاں درد انتظار کو کچھ تو فزوں کریں منزل کا جس سے مل نہ سکے تا ابد سراغ وہ راہ اختیار بتاؤ تو کیوں کریں دیں آرزو ...

    مزید پڑھیے

    روشنی کو تیرگی کا قہر بن کر لے گیا

    روشنی کو تیرگی کا قہر بن کر لے گیا آنکھ میں محفوظ تھے جتنے بھی منظر لے گیا اجنبی سا لگ رہا ہوں آج اپنے آپ کو آئنے کے سامنے میں کس کا پیکر لے گیا کیوں نظر آتی نہیں اب کاٹی سطح آب پر کھینچ کر ندی کے سر سے کون چادر لے گیا پھر ہوئی آمادۂ پیکار پیڑوں سے ہوا پھر کوئی جھونکا کئی پتے اڑا ...

    مزید پڑھیے

    نوید یوم بہاراں خزاں سے ظاہر ہو

    نوید یوم بہاراں خزاں سے ظاہر ہو مثال صوت پریشاں فغاں سے ظاہر ہو تجھے گماں ہے اگر خود پہ لفظ روشن کا ردائے شبنم عجز بیاں سے ظاہر ہو چمک اٹھے مری آنکھوں میں اشک کی صورت جو آگ دل میں ہے روشن زباں سے ظاہر ہو کسی بھی سمت سے ابھرے ستارۂ آواز نہیں یہ قید کہ وہ آسماں سے ظاہر ہو وہ ...

    مزید پڑھیے

    کئے ہیں مجھ پہ جو احساں جتا نہیں سکتا

    کئے ہیں مجھ پہ جو احساں جتا نہیں سکتا وہ شخص تو مرا دل بھی دکھا نہیں سکتا چھپا ہوا ہوں تہ سنگ ایک مدت سے ہوا کا جھونکا مری سمت آ نہیں سکتا پرے ہے آج بھی وہ سرحد تصور سے میں اس کو پوج تو سکتا ہوں پا نہیں سکتا دکھا رہا ہے وہی موج موج عکس مجھے وہ تیرا عکس جسے میں بنا نہیں سکتا میں ...

    مزید پڑھیے

    ہوں میں بھی شعبدہ کوئی دنیا کے سامنے

    ہوں میں بھی شعبدہ کوئی دنیا کے سامنے حیران ہو رہی ہے مجھے پا کے سامنے ذرے نے آج اپنی حقیقت کو پا لیا ذرہ نہ سرنگوں ہوا صحرا کے سامنے اکسا رہی ہے کوئی خلش دیر سے مجھے رکھ دل سا پھول خار تمنا کے سامنے خلوت میں کر رہا تھا گناہوں کا اعتراف ہونٹوں کو وا نہ کر سکا دنیا کے سامنے آصفؔ ...

    مزید پڑھیے

    صدائے عہد وفا کو زوال کیوں آیا

    صدائے عہد وفا کو زوال کیوں آیا لب سکوت پہ حرف سوال کیوں آیا کسے خبر کہ چمن میں خزاں کی آمد پر غرور‌ شعلۂ گل کو جلال کیوں آیا بجھا رہا تھا میں اپنے وجود کا خورشید تری نگاہ میں رنگ ملال کیوں آیا شب فراق نے دیکھی نہ تھی مری صورت شب فراق کو میرا خیال کیوں آیا چبھن ہے ذہن میں آصفؔ ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں سے ہوگی دھول جدا دیکھتے رہو

    پھولوں سے ہوگی دھول جدا دیکھتے رہو منظر نکھار دے گی ہوا دیکھتے رہو لائے گی رنگ لغزش پا دیکھتے رہو منزل بھی دے گی اپنا پتا دیکھتے رہو ہاں بزم میں کسی کے گریبان گوش تک پہنچے گا میرا دست صدا دیکھتے رہو نیندوں میں کھو کے سیپیاں خوابوں کی دوستو چننے کو ہے یہ دیدۂ وا دیکھتے رہو کب ...

    مزید پڑھیے

    آ گیا ایثار میرے حلقۂ احباب میں

    آ گیا ایثار میرے حلقۂ احباب میں پھر کسی شعلے نے پائی ہے نمو برفاب میں کہہ رہی ہے ساحلوں سے ڈوبنے والے کی لاش میں نے پایا ہے سکوں اک مضطرب گرداب میں کانپ اٹھا ہوں ورود بارش موعودہ پر غرق ہونے کو ہے سارا شہر سیل آب میں میرے ہاتھوں میں اگر تقدیر صبح و شام ہو تتلیاں تعبیر کی رکھ ...

    مزید پڑھیے