چمکتے سورج اچھالتے تھے کہاں گئے وہ
چمکتے سورج اچھالتے تھے کہاں گئے وہ جو شامیں صبحوں میں ڈھالتے تھے کہاں گئے وہ بدن میں لرزش کہ دن ڈھلا جا رہا ہے پھر سے جو دن سے گردش نکالتے تھے کہاں گئے وہ ابھی تو ہاتھوں میں حدتیں ان کے ہاتھ کی ہیں ابھی تو ہم کو سنبھالتے تھے کہاں گئے وہ اتارتے تھے غبار لیل و نہار رخ سے اور آئنوں ...