divya maheshwari

دوُیہ مہیشوری

دوُیہ مہیشوری کے تمام مواد

3 نظم (Nazm)

    نقاب

    مسلسل گر یہ گفتگو کا سلسلہ جاری رہتا تو یقیناً تمہیں محبت ہو جاتی ابھی ان سے انس ہوا ہی تھا کہ تلخیاں نظر آنے لگی شاید وابستہ تھے ہم کبھی کہیں ورنہ خدایا کوئی سبب تو دے میری بے‌ چینیوں کا کوئی گلہ کوئی شکوہ کچھ تو کر محبت نہ سہی یقیناً پر یہ شیرے سے گھلے لہجے کا پردہ فاش تو کر

    مزید پڑھیے

    رنگین جلد

    تم میری مضبوط سی دیوار ہو میرے کمزور پلوں کی جلد سی تبھی ہر موسم سے بے خوف بچایا ہے اسے جلد سخت اور وہی رنگین سی رہے پچھلے برس یاد ہے کتنی امس تھی ہم گلنے سے لگے تھے آنسوؤں سے یا بدلے موسم سے شاید دونوں سے جانتی ہوں جلد کی فطرت کسی بندھی پختہ کونے روندنے کے بعد بھی مضبوط سی لیکن اب ...

    مزید پڑھیے

    بے پرواہ عمر

    دیکھو تم گنتی نمبروں کے حساب کتاب میں مت جاؤ سب دکھاوا چھلاوا سا ہے میں تو ابھی بھی وہی اسٹاپو کھیلنے کی باری کے انتظار میں ہوں گھر پر پیر پٹکتی ننھی بچی سی موٹے موٹے آنسو لئے کونے میں بیٹھی سی ہوں بارشوں میں چھپ چھپ کر مٹی میں سنے پاؤں سے بے پرواہ ہوا سی ہوں کہرے سے بھرے شیشے پر ...

    مزید پڑھیے