Divakar Rahi

دواکر راہی

معروف شاعر، مقبول عام شعر ’اب تو اتنی بھی میسر نہیں مے خانے میں - جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں‘ کے خالق

Well-known poet, wrote the oft-quoted sher: Ab to itni bhi mayassar naheen maikhaane mein - Jitni hum chhod dia karte thhe paimaane mein

دواکر راہی کی غزل

    ہزاروں بار کہہ کر بے وفا کو با وفا میں نے

    ہزاروں بار کہہ کر بے وفا کو با وفا میں نے بتایا ہے زمانے کو وفا کا راستہ میں نے بڑی عزت سے اہل جرم میرا نام لیتے ہیں گنہ گاروں کو اک دن کہہ دیا تھا پارسا میں نے تم اپنے آپ کو کچھ بھی کہو مذہب کے دیوانو نہ دیکھا کوئی تم جیسا خدا نا آشنا میں نے جلا کر ظلمت باطل میں حق کی مشعلیں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہیں آج بھی

    کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہیں آج بھی رسی تو جل گئی ہے مگر بل ہیں آج بھی انسانیت کو قتل کیا جائے اس لیے دیر و حرم کی آڑ میں مقتل ہیں آج بھی اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی مطلب یہ ہے کہ ذہن مقفل ہیں آج بھی باتیں تمہاری شیخ و برہمن خطا معاف پہلے کی طرح غیر مدلل ہیں آج بھی راہیؔ ہر ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر نگاراں کی کچھ بات نرالی ہے

    اس شہر نگاراں کی کچھ بات نرالی ہے ہر ہاتھ میں دولت ہے ہر آنکھ سوالی ہے شاید غم دوراں کا مارا کوئی آ جائے اس واسطے ساغر میں تھوڑی سی بچا لی ہے ہم لوگوں سے یہ دنیا بدلی نہ گئی لیکن ہم نے نئی دنیا کی بنیاد تو ڈالی ہے اس آنکھ سے تم خود کو کس طرح چھپاؤگے جو آنکھ پس پردہ بھی دیکھنے ...

    مزید پڑھیے

    ذرا بھی شور موجوں کا نہیں ہے

    ذرا بھی شور موجوں کا نہیں ہے سفینہ تو کوئی ڈوبا نہیں ہے تمہارا حسن کیا ہے کیا نہیں ہے تمہیں خود اس کا اندازا نہیں ہے تری محفل کا کس سے حال پوچھیں وہاں جا کر کوئی پلٹا نہیں ہے یہ مے خانہ ہے اک جائے مقدس چلے آؤ یہاں دھوکا نہیں ہے وہ اس پر ہو گئے ہیں اور برہم کہ راہیؔ کو کوئی شکوا ...

    مزید پڑھیے