Dinesh Thakur

دنیش ٹھاکر

دنیش ٹھاکر کی غزل

    آئنہ سے کب تلک تم اپنا دل بہلاؤ گے

    آئنہ سے کب تلک تم اپنا دل بہلاؤ گے چھائیں گے جب جب اندھیرے خود کو تنہا پاؤ گے آرزو ارمان خواہش جستجو وعدے وفا دل لگا کر تم زمانہ بھر کے دھوکہ کھاؤ گے ہر حسیں منظر سے یارو فاصلہ قائم رکھو چاند گر دھرتی پہ اترا دیکھ کر ڈر جاؤ گے زندگی کے چند لمحہ خود کی خاطر بھی رکھو بھیڑ میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    کیا کسی کی طلب نہیں ہوتی

    کیا کسی کی طلب نہیں ہوتی شاعری بے سبب نہیں ہوتی جانے کس دھن میں بھاگے جاتے ہیں جستجو جی میں کب نہیں ہوتی با ادب دشمنی کو کیا روئیں دوستی با ادب نہیں ہوتی چاند اس وقت بھی تو ہوتا ہے جب کسی گھر میں شب نہیں ہوتی ہم نے دنیا میں کیا نہیں دیکھا حشر کی فکر اب نہیں ہوتی میکدے میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی آنسو کبھی خوابوں کے دھارے ٹوٹ جاتے ہیں

    کبھی آنسو کبھی خوابوں کے دھارے ٹوٹ جاتے ہیں ذرا سی آنکھ میں کیا کیا نظارے ٹوٹ جاتے ہیں ہوا بھی آج کل رکھتی ہے تیور پتھروں جیسے یہاں تو سوچ سے پہلے اشارہ ٹوٹ جاتے ہیں ہمیں تنہائیوں میں یوں صدائیں کون دیتا ہے سمندر کانپ اٹھتا ہے کنارے ٹوٹ جاتے ہیں پس دیوار چھپ جاتے ہیں جو طوفان ...

    مزید پڑھیے

    صبر کے دریا میں جب آ جائے گا

    صبر کے دریا میں جب آ جائے گا دل غموں سے خود ابھرتا جائے گا ہم ہوئے برباد گر تو دیکھنا کچھ سبب تم سے بھی پوچھا جائے گا حشر کے دن بھی ہماری روح کو آپ کے کوچے میں ڈھونڈا جائے گا توڑ دے گا سب حدوں کو ایک دن بہتے پانی کو جو روکا جائے گا آج کے پل کیوں بگاڑیں فکر میں کل جو ہوگا کل ہی ...

    مزید پڑھیے

    غم ہمارا گلاب ہو جائے

    غم ہمارا گلاب ہو جائے زندگی لا جواب ہو جائے یاد نے حرف حرف گھیرا ہے گر لکھوں تو کتاب ہو جائے دشمنوں کی طرف بھی جائیں گے دوستوں سے حساب ہو جائے امتحاں لے نہ بے قراری کا میرے خط کا جواب ہو جائے آپ ناحق خدا سے ڈرتے ہیں شیخ صاحب شراب ہو جائے تیرے کوچہ میں آ کے لگتا ہے جیسے مفلس ...

    مزید پڑھیے