مشترکہ خواب کی قبر پر
رات تیری مری آرزوؤں کا مسکن یہ رات گھور کالی سیہ بادلوں سے اٹی تیرے میرے گناہوں ثوابوں سوالوں جوابوں سے عاری یہ رات خون کی حدتوں میں دہکتی ہوئی سارے خوابوں کا ایندھن بناتی ہوئی رتجگوں کی چتا جو تری میری آنکھوں میں بھڑکی بھڑک کے بجھی ساری عمروں کے دکھ آتی جاتی ہر اک سانس میں ہیں ...