Daud Aurangabadi

داؤد اورنگ آبادی

  • - 1744

سراج اورنگ آبادی کے ممتاز ہم عصر اور حریف

Prominent contemporary and rival of Siraj Aurangabadi

داؤد اورنگ آبادی کی غزل

    جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیا

    جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیا اس ماہ کی طلعت سوں سورج دل میں در آیا تیرے رخ روشن کوں سیہ خط میں سریجن دیکھا سو کہا ابر سیہ میں قمر آیا گلشن میں چل اے سرو سہی سیر کی خاطر تجھ واسطے لے گل طبق نقد زر آیا تجھ جام نین میں ہے عجب بادۂ سرشار یک دید ستی جس کے ہو دل بے خبر آیا محتاج کبوتر ...

    مزید پڑھیے

    مست ہوں مست ہوں خراب خراب

    مست ہوں مست ہوں خراب خراب ساقیا ساقیا شراب شراب آتش عشق سوں تری جل جل دل ہوا دل ہوا کباب کباب دور مکھ سوں عرق نہ کر گل رو دے مجھے دے مجھے گلاب گلاب کہہ اپس چشم با حیا کوں صنم رفع کر رفع کر حجاب حجاب دیکھ چھپتا ہے ابر میں خورشید دور کر دور کر نقاب نقاب منتظر دل ہے یار کے خط ...

    مزید پڑھیے

    سینہ صافی سوں مثل درپن کر

    سینہ صافی سوں مثل درپن کر شمع فانوس دل کی روشن کر یاد کر کے خیال گل رو کا دشت دل میں بہار گلشن کر گر نہیں سبحہ ہاتھ میں ہر وقت دانۂ دم سوں پیو کی سمرن کر گرچہ حائل ہے پردۂ غفلت دیدۂ دل کوں کھول روزن کر عیب پوشی کوں خلق کی داؤدؔ چشم سیتی پلک کوں سوزن کر

    مزید پڑھیے

    جب پری رو حجاب کرتے ہیں

    جب پری رو حجاب کرتے ہیں دل کے درپن کوں آب کرتے ہیں گردش چشم کا دکھا یک دور ہم کوں مست شراب کرتے ہیں آتش عشق کی اگن سوں جلا عاشقاں کوں کباب کرتے ہیں تاب دکھلا جمال روشن کا آرسی غرق آب کرتے ہیں بیت ابرو پہ تل سوں کاجل کے نقطۂ انتخاب کرتے ہیں عرق گل رخاں کو دیکھ عشاق میل عطر ...

    مزید پڑھیے

    حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ

    حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ کیوں نہ بلبل جلے مثال پتنگ خط شب رنگ اس پری رو کا دیکھ آیا ہے آرسی پر زنگ اس کے نازک بدن میں ہوئے نہاں پہنے گر وو صنم قبائے تنگ دیکھ مجنوں نے بس کہا مجھ کوں اس قدر مارتے ہیں طفلاں سنگ ساقیا جام مے سوں کر سرشار مجھ کوں درکار نیں ہے نام و ننگ غیر گردش کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3