Daud Aurangabadi

داؤد اورنگ آبادی

  • - 1744

سراج اورنگ آبادی کے ممتاز ہم عصر اور حریف

Prominent contemporary and rival of Siraj Aurangabadi

داؤد اورنگ آبادی کی غزل

    خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے

    خرقہ پوشی میں خود نمائی ہے ہاتھ بس کاسۂ گدائی ہے بوریا بھی نہیں اسے درکار جس کے تئیں شوق بے ریائی ہے گل سب ہنستے ہیں بزم گلشن میں عشق بلبل مگر ریائی ہے جلد جاتی ہے آسماں اوپر آہ میری عجب ہوائی ہے شمع مینا کے نور سوں ساقی محفل دل میں روشنائی ہے ہر گھڑی دیکھتا ہے درپن کوں شوخ ...

    مزید پڑھیے

    جگ ہے مشتاق پیو کے درشن کا

    جگ ہے مشتاق پیو کے درشن کا کس کوں نیں احتیاج درپن کا صاف دل ہے جو آرسی مانند نت ہے حیراں جمال روشن کا گرچہ ہونا ہے عیب پوشی جہاں کسب کر اختیار سوزن کا کیوں نہ ہوئے عاشقی میں خوف رقیب ہر سفر میں خطر ہے رہزن کا زہد زاہد ہے خوف محشر سوں تاب نامرد کوں کہاں رن کا خاک ہو یار کی گلی ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ یار سوں حاصل ہے مجھ کوں مے نوشی

    نگاہ یار سوں حاصل ہے مجھ کوں مے نوشی لب خموش نے بخشا ہے اس کے خاموشی بجا ہے گر کرے عاشق کوں ایک دور میں مست ہے جام چشم صنم میں شراب بے ہوشی کیا ہے شوخ نے بر میں قبائے نافرماں عدول کیوں نہ کرے وعدۂ ہم آغوشی سجن کے ناوک مژگاں کے دل میں ہیبت رکھ کیا ہے میں نے یہ دریا منے زرہ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط

    دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط رکھتا ہوں اس کوں ننگ سوں ناموس کی نمط ویراں ہے سینہ بسکہ ترے باج اے صنم فریاد دل ہے نغمۂ ناقوس کی نمط اس رشک مہر پاس پہنچنے کا شوق ہے اس واسطے انجھوں ہیں مرے اوس کی نمط اس فصل نو بہار میں بے بادۂ غرور ہر بو الہوس ہے رنگ میں طاؤس کی نمط اس شمع رو ...

    مزید پڑھیے

    آج بدلی ہے ہوا ساقی پلا جام شراب

    آج بدلی ہے ہوا ساقی پلا جام شراب برس کالی وعدہ جاتے ہیں برس کالے سحاب آرسی سوں اب شراب ناب کھینچا چاہئے نیند سوں اٹھ یار نے دیکھا ہے چشم نیم خواب صاف دل ہو گر ہے تجھ کوں خواہش ترک ہوا آب آئینہ اوپر آتا نہیں ہرگز حباب صورت مہتاب رو ظاہر ہے میرے اشک سوں جلوہ گر جیوں آب دریا میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    جب ملا یار تو اغیار ستی کیا مطلب

    جب ملا یار تو اغیار ستی کیا مطلب گل میسر ہوا تب خار ستی کیا مطلب گل بدن کے گل رخسار کا جو ہے بلبل اس کوں نظارۂ گل زار ستی کیا مطلب گردش چشم نے ساقی کی لیا ہوش تمام اب مجھے خانۂ خمار ستی کیا مطلب مجھ کوں لکھنا ہے سریجن کوں مرے نامۂ سرخ نیں تو اس دیدۂ خوں بار ستی کیا مطلب جس نے ...

    مزید پڑھیے

    اس شکر لب کا میں خیالی ہوں

    اس شکر لب کا میں خیالی ہوں اس سبب شکریں مقالی ہوں جب سوں تیری بھواں کی بیت کہا تب سوں میں ثانیٔ ہلالی ہوں دل نہیں تجھ خیال سوں خالی اس سبب صورت خیالی ہوں کیوں نہیں مجھ شکست میں آواز کیا مگر کاسۂ سفالی ہوں مجھ میں اظہار قال نیں ہرگز بسکہ میں عاشقاں میں حالی ہوں تجھ کف پا کی ...

    مزید پڑھیے

    گلشن جگ میں ذرا رنگ محبت نیں ہے

    گلشن جگ میں ذرا رنگ محبت نیں ہے بلبل دل کوں کسی ساتھ اب الفت نیں ہے آشنائی سیتی مردم کے ہوں از بس بیزار رخ درپن کی طرف چشم کوں رغبت نیں ہے کیا عجب ہے جو دیا جان کو یکبار پتنگ تا سحر شمع کوں جلنے سیتی فرصت نیں ہے کیوں گریباں کوں کیا چاک ز سر تا داماں گل کوں بلبل سوں اگر طرز مروت ...

    مزید پڑھیے

    آتش عشق سوں جو جلتا ہے

    آتش عشق سوں جو جلتا ہے وہ سدا مثل شمع گلتا ہے تھام کیوں کر سکوں وفور سرشک بحر دل غم ستی ابلتا ہے بحر دل میں ہے گرچہ گوہر اشک صدف چشم سوں نکلتا ہے روز بد کوئی رفیق نیں کس کا سایہ وقت زوال ڈھلتا ہے جب سوں روشن ہے مجھ سخن کا شمع رشک سیتیں سراجؔ جلتا ہے شعر داؤدؔ کا مثال خار حاسدوں ...

    مزید پڑھیے

    دل کوں دل دار کے نیاز کرے

    دل کوں دل دار کے نیاز کرے تن کوں آرام و سکھ سوں باز کرے ہوے تب راگ عشق سوں آگاہ رگ جاں جب کہ تار ساز کرے اس سخن کا عجب ہے افسانہ جو سنے اس کوں اہل راز کرے صید کرنے کے تئیں کبوتر عشق طائر دل مثال باز کرے حرف حق پر اگر ہے دل ثابت مثل منصور سر نیاز کرے عاشقاں کوں نیاز ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3