D. Raj Kanwal

ڈی ۔ راج کنول

  • 1923

ڈی ۔ راج کنول کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    یوں ہی جلائے چلو دوستو بھرم کے چراغ

    یوں ہی جلائے چلو دوستو بھرم کے چراغ کہ رہ نہ جائیں کہیں بجھ کے یہ الم کے چراغ ہر ایک سمت اندھیرا ہے ہو کا عالم ہے جلاؤ خوب جلاؤ ندیم جم کے چراغ جہاں میں ڈھونڈتے پھرتے ہیں اب خوشی کی کرن کہا تھا کس نے جلاؤ حضور غم کے چراغ وفا کا ایک ہی جھونکا نہ سہہ سکے ظالم تری طرح ہی یہ نکلے ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو چھیڑا تو مچل جائیں گے ارماں کی طرح

    ہم کو چھیڑا تو مچل جائیں گے ارماں کی طرح ہم پریشاں ہیں تری زلف پریشاں کی طرح ہر گلی آئی نظر کوچۂ جاناں کی طرح ہم کو دنیا یہ لگی شہر نگاراں کی طرح کم نہ ہوگی یہ خلش دل کی کسی بھی صورت دل میں سو غم ہیں مکیں خار مغیلاں کی طرح لوگ رک رک کے چلے جانب منزل لیکن ہم رہے گرم سفر گردش دوراں ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں دل لگا کے بہت سوچتے رہے

    دنیا میں دل لگا کے بہت سوچتے رہے کانٹوں کو گدگدا کے بہت سوچتے رہے کل صبح ایک شاخ یہ دو ادھ کھلا گلاب تھوڑا سا مسکرا کے بہت سوچتے رہے کیا جانے چاندنی نے ستاروں سے کیا کہا شب بھر وہ سر جھکا کے بہت سوچتے رہے ٹوٹا کہیں جو شاخ سے غنچہ تو ہم وہیں پہلو میں دل دبا کے بہت سوچتے رہے کیا ...

    مزید پڑھیے

    کھلتی ہے چاندنی جہاں وہ کوئی بام اور ہے

    کھلتی ہے چاندنی جہاں وہ کوئی بام اور ہے دل کو جہاں سکوں ملے وہ تو مقام اور ہے کہتی ہے روح جسم سے شاید تجھے خبر نہیں میرا مقام تو نہیں میرا مقام اور ہے سہمی ہوئی یہ خامشی ہونٹوں کی تیرے کپکپی کہتی ہے صاف نامہ بر کچھ تو پیام اور ہے شکوۂ بے رخی پہ وہ کہنے لگے کہ دیکھیے نظروں کی بات ...

    مزید پڑھیے

    نظروں کے گرد یوں تو کوئی دائرہ نہ تھا

    نظروں کے گرد یوں تو کوئی دائرہ نہ تھا اپنے سوائے کچھ بھی مگر سوجھتا نہ تھا سب کھڑکیاں تھیں بند کوئی در کھلا نہ تھا جاتے کہاں کہ خود سے پرے راستہ نہ تھا کیا جانے کس خیال سے چپ ہو کے رہ گیا ایسا نہیں کہ غم مجھے پہچانتا نہ تھا ہونٹوں کے پاس آ نہ سکا جام عمر بھر حالانکہ فاصلہ یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام