Chitransh Khare

چترانش کھرے

چترانش کھرے کی غزل

    یہ حادثہ مری آنکھوں سے گر نہیں ہوتا

    یہ حادثہ مری آنکھوں سے گر نہیں ہوتا تو کوئی غم بھی مرا ہم سفر نہیں ہوتا ہوا کے خوف سے لو تھرتھراتی رہتی ہے بجھے چراغ کو آندھی کا ڈر نہیں ہوتا قدم قدم پہ یہاں غم کی دھوپ بکھری ہے کوئی سفر بھی خوشی کا سفر نہیں ہوتا خدا کی طرح مرے دل میں گر نہ تو بستا تو میرا دل بھی عبادت کا گھر ...

    مزید پڑھیے

    جو میری چھت کا رستہ چاند نے دیکھا نہیں ہوتا

    جو میری چھت کا رستہ چاند نے دیکھا نہیں ہوتا تو شاید چاندنی لے کر یہاں اترا نہیں ہوتا دعائیں دو تمہیں مشہور ہم نے کر دیا ورنہ نظر انداز کر دیتے تو یہ جلوا نہیں ہوتا ابھی تو اور بھی موسم پڑے ہے میرے سائے میں میں برگد کا شجر ہوں مدتوں بوڑھا نہیں ہوتا حسینوں سے تمنائے وفا کم ظرف ...

    مزید پڑھیے

    دونوں کی آرزو میں چمک برقرار ہے

    دونوں کی آرزو میں چمک برقرار ہے میں اس طرف ہوں اور وہ دریا کے پار ہے دنیا سمجھ رہی ہے کی اس نے بھلا دیا سچ یہ ہے اس کو اب بھی مرا انتظار ہے شاید مجھے بھی عشق نے شاداب کر دیا میرے دل و دماغ میں ہر پل خمار ہے کیوں میں نے اس کے پیار میں دنیا اجاڑ لی اس بات سے وہ شخص بہت شرمسار ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    محبت کی گلی سے ہم جہاں ہو کر نکل آئے

    محبت کی گلی سے ہم جہاں ہو کر نکل آئے غزل کہنے کے تب سے خود بہ خود منظر نکل آئے ہمارے حال پر کوئی بھی ہوتا جی نہیں پاتا غزل نے ہاتھ جب پکڑا تو ہم بچ کر نکل آئے یہ سرکاری محل بھی کس قدر کچے نکلتے ہے ذرا بارش ہوئی بنیاد کے پتھر نکل آئے سفارش کے بنا جب بھی چلے ہم حسرتیں لے کر ہوئی جب ...

    مزید پڑھیے

    کائنات آرزو میں ہم بسر کرنے لگے

    کائنات آرزو میں ہم بسر کرنے لگے سب بہت نفرت سے کیوں ہم پر نظر کرنے لگے تیرے ہر لمحہ کا ہم نے آج تک رکھا حساب یہ الگ ہے بات خود کو بے خبر کرنے لگے زندگی کو الوداع کہہ کر چلا جاؤں گا میں جب مری تنہائی مجھ کو در بدر کرنے لگے ملک کی بربادیاں اس وقت طے ہو جائیں گی جب بری تہذیب بچوں پر ...

    مزید پڑھیے

    لوگ سارے بھلے نہیں ہوتے

    لوگ سارے بھلے نہیں ہوتے ہاں مگر سب برے نہیں ہوتے مدتوں دیکھ بھال ہے لازم پیڑ یوں ہی کھڑے نہیں ہوتے وہ پتنگوں کا پیار کیا جانے جن کے گھر میں دیئے نہیں ہوتے عشق چھپ کر کوئی بھلے کر لے راز ان کے چھپے نہیں ہوتے خواب ان کو حسین لگتا ہے نیند سے جو جگے نہیں ہوتے پھول سمجھا نہ ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے صبر کا اک امتحان باقی ہے

    ہمارے صبر کا اک امتحان باقی ہے اسی لئے تو ابھی تک یہ جان باقی ہے وہ نفرتوں کی امارت بھی گر گئی دیکھو محبتوں کا یہ کچا مکان باقی ہے مرا اصول ہے غزلوں میں سچ بیاں کرنا میں مر گیا تو مرا خاندان باقی ہے میں چاند پر ہوں مگر مطمئن نہیں ہوں میں مرے پروں میں ابھی بھی اڑان باقی ہے مٹا ...

    مزید پڑھیے